کراچی (جیوڈیسک) پاپ موسیقی کو غیرمعمولی شہرت بخشنے والی خوبرو گلوگارہ نازیہ حسن کے پرستار آج ان کی 49 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ برصغیر میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کی جانے والی گلوکارہ نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ اس وقت شہرت کی بلندیوں پرپہنچ گئیں جب انہوں نے بھارتی فلم قربانی کا گیت ”آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے“ گایا۔جس کے بعد 1981 میں ریلیز ہونے والے نازیہ حسن کے پہلے البم ”ڈسکو دیوانے“ نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ عالمی شہرت یافتہ شمارے ٹائمز نے نازیہ حسن کو اس وقت کی ان با اثر پچاس شخصیات کی فہرست میں شامل کیا، جنہوں نے پاک و ہند کی نوجوان نسل کے مزاج پر گہر ااثر ڈالا۔ اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل کرنازیہ حسن نے 1982 میں بوم بوم، 1986 میں ینگ ترنگ، 1987ء میں ہاٹ لائن اور 1992ء میں کیمرا کیمرا کے ناموں سے چار البم ریلیزکئے۔
یہ بہن بھائی جلد ہی نوجوانوں میں بے حد مقبول ہوئے اور ان کے گائے ہوئے گیت اکثریت کی زبان پر تھے۔ انہیں 2002ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے بعدازوفات پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ حسن، دلکشی، فن اور شہرت میں وہ اپنی مثال آپ تھیں، ان خوبیوں کے ساتھ قدرت نے جہاں نازیہ پر بے حساب مہربانیاں کیں وہیں ان کے حصے میں زندگی بہت مختصر رکھی۔ نازیہ حسن محض 35 برس کی عمر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر 13 اگست 2000ء کو اس دار فانی سے رخصت ہوگئیں لیکن اس کی سریلی آواز اور مسکراتا چہرہ پرستاروں میں آج بھی مقبول ہے۔