واشنگٹن (جیوڈیسک) کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب اپنے پیغام میں مسیحیوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ انہیں منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے سینیٹ پیٹرز باسیلیکا میں خطاب کیا۔
سینٹ پيٹرز باسلیکا میں کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت میں قریب 10 ہزار لوگ موجود تھے۔ اس موقع پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ مسيحا یعنی حضرت عیسیٰ غربت میں پیدا ہوئے تھے، اس لیے مسیحیوں کو صارفیت یا منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت کے دوران دولت کے پیچھے بھاگنے کی مذمت کی اور مسیحیوں سے کہا کہ وہ مسیحا یعنی حضرت عیسیٰ کی پیدائش کی کہانی کو ذہن میں رکھیں۔ عہد نامہ جدید یا انجیل کے مطابق حضرت عیسیٰ بیت اللحم کے ایک اصطبل میں پیدا ہوئے تھے جس کے بعد انہیں جانوروں کا چارہ کھلانے کی کھُرلی یا چرنی میں رکھا گیا تھا۔
سینٹ پيٹرز باسلیکا میں کرسمس کی شب پوپ فرانسس کی سربراہی میں منعقد ہونے والی دعائیہ عبادت میں قریب 10 ہزار لوگ موجود تھے۔
پوپ کا اس موقع پر ویٹیکن میں عبادت کے لیے جمع ہونے والوں سے خطاب میں مزید کہنا تھا، ’’چرنی کے سامنے کھڑے ہوکر ہمیں سمجھ آتی ہے کہ زندگی کی خوراک طبعی امارت نہیں ہے بلکہ محبت ہے، بسیار خوری نہیں بلکہ سخاوت ہے، نمود ونمائش نہیں بلکہ سادگی ہے۔‘‘
پوپ کے مطابق، ’’کبھی نہ ختم ہونے والی لالچ تمام انسانی تاریخ میں نظر آتی ہے، حتیٰ کہ آج بھی، جب تضادانہ طور پر کچھ لوگ تو شاہانہ کھانا کھا رہے ہیں مگر بہت سے لوگوں کو اس قدر خوراک بھی میسر نہیں جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘
یسوع مسیح کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ لیکن ان کی پیدائش کا جشن منانے کے لیے اس تاریخ کا چناؤ غالبا اس لیے کیا گیا کیونکہ اس دن پہلے سے ہی تمام بڑے مذاہب سردیوں میں سورج کی خط استوا سے دوری پر جشن مناتے تھے۔ ان میں سے ایک وہ مذہب تھا جس کی بنیاد رومن بادشاہ کی جانب سے25 دسمبر 274 ہجری کو Sol Invictus یا ناقابل تسخیر سورج خدا کے نام سے ڈالی گئی تھی۔
اس موقع پر ویٹیکن میں واقع دنیا کے سب سے بڑے چرچ سینٹ پیٹرز باسلیکا میں قریب 10 ہزار سے افراد موجود تھے۔ نصب شب کے قریب ہونے والی دعائیہ عبادت کی سربراہی 82 سالہ پوپ فرانسس نے کی۔ پوپ فرانسس 2013ء میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی سربراہ بنے تھے۔ اس وقت سے وہ غربت اور عدم مساوات جیسے معاملات پر مسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کیتھولک مسیحیوں پر زور دیا کہ وہ ’مادیت پرستی اور صارفیت کا شکار نہ ہوں‘ بلکہ وہ خود سے سوال کریں، ’’کیا میں نے اپنے کھانے میں ان لوگوں کو شریک کیا جن کے پاس کچھ بھی نہیں۔‘‘