رومانیہ (جیوڈیسک) کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس تین روزہ دورے پر جمعہ اکتیس مئی کو رومانیہ کے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں۔ بیس برس بعد کوئی پوپ اِس مشرقی یورپی ملک کا دورہ کر رہا ہے۔
پوپ فرانسس اکتیس مئی کو روم میں رومانیہ کے پندرہ بے گھر افراد کے ساتھ ملاقات کے بعد بخارسٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ بخارسٹ کے ہوائی اڈے پر پوپ کا استقبال رومانیہ کے صدر نے کیا۔ اس دورے سے قبل جاری کیے گئے پیغام میں پوپ نے واضح کیا کہ وہ رومانیہ کے لوگوں کے ساتھ آگے بڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ اکٹھے رہنے ہی میں خاندان کی جڑیں سلامت رہتی ہیں۔ اس پیغام میں انہوں نے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے پر بھی زور دیا۔
پوپ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ پہنچنے کے بعد دوسرے بڑے شہر یاسی (Iasi) بھی جائیں گے۔ اس کے علاوہ پوپ رومانیہ کے علاقے ٹرانسیلوینیا کے چھوٹے سے قصبے بلاژ (Blaj) کا بھی دورہ کریں گے۔ بلاژ کو ٹرانسیلوینیا علاقے میں روم کیتھولک آبادی کا ایک اہم ثقافتی و تاریخی مرکز قرار دیا جاتا ہے۔
بخارسٹ پہنچنے کے بعد وہ صدر کلاؤس ایوہانس اور خاتون وزیر اعظم ویوریکا ڈانچیلا سے ملاقاتیں کریں گے۔ وہ رومانیہ کی عوام سے ٹیلی وژن پر خصوصی خطاب بھی کریں گے۔ اس دورے کی سب سے بڑی تقریب اتوار دو جون کو سُومُلیو چیوک (Sumuleu Ciuc) نامی شہر میں واقع ایک مقدس مزار پر منعقد کی جائے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس خصوصی دعائیہ تقریب میں ہزاروں افراد شریک ہوں گے۔ اس شہر میں حضرت مریم کا ایک لکڑی کا مجسمہ ہے اور یہ رومن کیتھولک عقیدے کے ماننے والوں میں گزشتہ چار صدیوں سے محترم خیال کیا جاتا ہے۔
رومانیہ میں قیام کے دوران پوپ اُن سات پادریوں کو مقدس قرار دیں گے جنہیں کمیونسٹ دور میں جیلوں کے اندر سخت جسمانی اذیت دی گئی جو ان کی اموات کا سبب بنی۔ اس ابتدائی مرحلے کے بعد ان مرحوم پادریوں کو ولی یا سینٹ قرار دینے کے حتمی مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔
رومانیہ میں گریک کیتھولک آبادی کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے۔ رومن کیتھولک اور مقامی آرتھوڈکس چرچ کے عقیدت مندوں کے باہمی تعلقات کمیونسٹ دور حکومت کے زوال کے بعد کی مسلح کشیدگی سے متاثر ہوئے تھے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کمیونسٹ دور میں گریک اور رومن کیتھولک آبادی نے ڈھکے چھپے انداز میں مزاحمتی سلسلہ جاری رکھا تھا۔
یورپ میں رومانیہ ایک معاشی طور پر کمزور ملک خیال کیا جاتا ہے اور یہاں بے روزگاری اور غربت کی شرح خاصی بلند ہے۔ سولہ فیصد نوجوان آبادی یورپی ممالک کی جانب مہاجرت اختیار کر چکی ہے۔ یورپی یونین نے رومانیہ کو رکنیت سن 2007 میں دی تھی۔