تحریر : علی عبداللہ انگلینڈ میں پورٹن ڈاؤن نامی ایک ملٹری سائنس پارک واقع ہے _ یہ ایسی جگہ ہے جہاں جدید ترین سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلقہ تجربات کیے جاتے ہیں _ 700 ایکڑ رقبے پر مشتمل اس کمپلیکس کو برطانیہ کی نہایت خفیہ اور اہم ترین جگہوں میں سے ایک مانا جاتا ہے _ جنگ عظیم اول کے دوران وجود میں آنے والی اس لیبارٹری میں خاص طور پر کیمیائی ہتھیاروں پر توجہ دی جاتی ہے اور دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں انتھراکس اور نائٹروجن مسٹرڈ پر خصوصی توجہ دی گئی تھی _ یہاں کیے جانے تجربات انتہائی خفیہ رکھے جاتے ہیں یہاں تک کہ حکومتی عہدیدار بھی ان سے بے خبر ہوتے ہیں _ اس کیمپلیکس کے اردگرد کا علاقہ خطرناک زون کہلاتا ہے۔
مئی 1953 کی بات ہے رونلڈ میڈیسن نامی برطانوی فوجی کو اعلی حکام نے بتایا کہ برطانوی فوج ایک اہم تجربے کے لیے کچھ لوگوں کو چن رہی ہے جس کے عوض انہیں 15 شلنگ اور تین دن کی چھٹی دی جائے گی _ رونلڈ انہی دنوں اپنی محبوبہ میری پائل کے لیے منگنی کی انگوٹھی خریدنے کی جستجو کر رہا تھا ,اسے جب یہ پیشکش ہوئی تو اس نے اسے قبول کر لیا تاکہ وہ منگنی کی انگوٹھی جلد از جلد خرید سکے _ بد قسمتی سے فوج کے اعلی عہدیداروں نے اسے یہ نہیں بتایا تھا کہ اسے ایک خطرناک کیمیائی تجربے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے _ تجربے کے دوران سائنسدانوں نے 200 ملی گرام انتہائی خطرناک سارن نامی کیمیکل کا استعمال کیا جس سے رونلڈ کی موت واقع ہو گئی _ گو کہ اس تمام واقعے کو وزارت دفاع نے حادثے کا رنگ دے کر دبانے کی کوشش کی لیکن رونلڈ کے خاندان کے دباؤ پر معاملہ عدالت میں پیش ہوا اور ایک طویل عرصے کے بعد 2004 میں یہ فیصلہ آیا کہ رونلڈ کی موت حادثہ نہیں بلکہ ظالمانہ تجربے کے باعث قتل ہے _ وزارت دفاع نے بدلے میں ایک لاکھ پاؤنڈ رونلڈ کے خاندان کو ادا کیے _ صرف رونلڈ ہی نہیں بلکہ اس جیسے ہزاروں لوگوں کو پورٹن ڈاؤن میں کیمیائی تجربات کے نام پر موت کے منہ میں دھکیلا گیا جن میں اکثریت کو اصل معاملے کا علم بھی نہیں تھا _ 1954 تک 18000 لوگوں جن میں زیادہ تر فوجی تھے کو کیمیائی تجربات کی بھینٹ چڑھایا گیا۔
کیمکل ہتھیاروں میں سارن, فاسفورس اور مسٹرڈ گیس کا زیادہ استعمال ہوتا ہے _ یہ سیدھا انسان کے اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر انسان کو دھیرے دھیرے موت کے منہ میں لے جاتے ہیں _ تاریخ میں کیمیائی ہتھیاروں کا پہلا استعمال 600 سال قبل مسیح میں ہوا جب ایتھنز کی فوج نے کرھا شہر کو ملنے والی پانی کی سپلائی میں ہیلی بور نامی زہریلے پودے کی ملاوٹ کی جس سے کرھا شہر کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا _ 479 قبل مسیح میں سلفر کو استعمال کیے جانے کے آثار بھی ملتے ہیں _ 1675 میں پہلی دفعہ فرانس اور جرمنی کے درمیان پہلا بین الاقوامی معاہدہ ہوا جس میں بندوقوں میں کیمیائی گولیوں کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی _ اسی طرح اور کئی موقعوں پر مغربی اقوام کے مابین اسی نوعیت کے معاہدے ہوتے رہے _ 1993 میں پہلی بار باقاعدہ بین الاقوامی سطح پر ایک معاہدہ ہوا جس میں کیمیائی ہتھیار بنانے , ان کی فروخت اور ان کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی اور یہ معاہد پوری دنیا کے تمام ممالک پر لاگو ہوا _ کہنے کو یہ معاہدہ تمام ممالک پر لاگو ہے لیکن پس پردہ کئی ترقی یافتہ ممالک خفیہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہیں جن میں امریکہ, اسرائیل, برطانیہ, انڈیا اور فرانس وغیرہ شامل ہیں _ انگلینڈ کی پورٹن ڈاؤن, امریکہ کی بلیو گراس ڈپو اور پیبلو کیمیکل ڈپو ان میں سر فہرست ہیں۔
پورٹن ڈائون سے شروع ہونے والے تجربات اب مسلم ممالک پر بے رحمانہ اور ظالمانہ ذریعہ جنگ بن چکے ہیں اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال مسلم ممالک پر عام ہوتا جا رہا ہے _ لیبیا, عراق اور افغانستان کے بعد اب شام کا شہر ادلب بھی اس کا شکار بن رہا ہے _ جہاں معصوم شہریوں پر بین الاقوامی قوانین کی کھلاکھلم خلاف ورزی کر کے خطرناک کیمیائی ہتھیاروں سے بمباری کی جا رہی ہے جس سے بچے اور عورتیں زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں _ایسے میں تمام دنیا خاموش ہے اور برائے نام بنائی گئی کیمیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی نگران آرگنائزیشن OPCW بھی منافقانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے _ باطل دنیا کا یہ اتحاد واضح پیغام ہے کہ مسلم ممالک کے خلاف باطل کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے جبکہ اسلامی دنیا اپنی مستی میں گم ان مظالم پر مگر مچھ کے آنسو بہا کر پھر مغربی کلچر میں ڈھلنے کی جستجو کرنے لگتی ہے۔