آغاز میں ہی یہ واضح کر دینا بہتر ہو گا کہ میں یہ کالم تجزیہ کار یا کالم نگار کے طور پر نہیں لکھ رہابلکہ حکومت کے جھوٹے وعدوں، واپڈا کے مظالم، گرمی اور پہروں بجلی کی غیر اعلانیہ بندش کے ستائے ایک عام شہری کی حیثیت سے اپنے خیالات و جذبات کو ضبط تحریر میں لانے کی سعی کر رہا ہوں۔ ایسے حالات میں کہ جب سورج آگ برسا رہا ہواور درجہ حرارت سینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے، ہر کوئی بجلی کی طویل ترین بندش کا رونا روتا نظر آتا ہے۔ شہری علاقوں میں آٹھ سے دس گھنٹے اور دیہی علاقوں میںبجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔ غرضیکہ اس عذاب نے عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔
بجلی کی اس بندش نے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو متاثر کیا ہے۔ چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے زیادہ تر کارخانے بجلی کے ذریعے چلائے جاتے ہیں مگر بجلی کی موجودہ صورت حال نے جہاں ملک کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا ہے وہیں کارخانوں کے بند ہونے کی وجہ سے بے روزگاری میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔ اس بے روزگاری نے غربت کو جنم دیا ہے اور غربت سے جرائم کی شرح میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گرمی کی شدت کے ساتھ ہی بجلی کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے اور طلب و رسد میں عدم توازن کی وجہ سے شارٹ فال بڑھنے لگ جاتا ہے نتیجتاً عوام کو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیلنا پڑتا ہے۔
اگرضلع منڈی بہائوالدین کی بات کی جائے تو یہاں شہری علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ بارہ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں اٹھارہ گھنٹوں سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ دیہی علاقوں میں انتہائی ضرورت کے اوقات میں بجلی بند کر دی جاتی ہے جس سے طالبعلموں، گھریلو کام کاج کرنے والوں، بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ دنوں منڈی بہائوالدین کی تحصیل ملک وال میں رات کے اوقات میں بجلی کی بندش کے دوران راہزنی کی وارداتوں میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا تھا۔ ملک وال کی حدود میں واقع سب ڈویژن گوجرہ (گیپکو) کے صارفین کئی دہائیوں سے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔
سب ڈویژن گوجرہ کے صارفین کو کٹھیالہ شیخاں گرڈ اسٹیشن سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس علاقہ میں بارش کی چند بوندیں اور ہوا کا ہلکا جھونکا بجلی کی پہروںبندش کا سبب بن جاتی ہیں۔واپڈا ملازمین کی کمال مہارت اور اعلیٰ کارکردگی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ گوجرہ میں منڈی بہائوالدین، سرگودھا روڈ پر لگا ٹرانسفارمر ہائی وولٹیج کی وجہ سے پانچ بار جل کر ناکارہ ہوا جس سے ناصرف یہاں کے عوام کو کئی کئی دن تک بجلی کی بحالی کا انتظار کرنا پڑا بلکہ ہائی وولٹیج کی وجہ سے شارٹ سرکٹ سے کئی گھروں میں آگ بھڑک اٹھی جس سے محنت کش دیہاتیوں کا لاکھوں روپے مالیت کا قیمتی سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔
ایک طرف ہائی وولٹیج مسائل پیدا کر رہے ہیں تو دوسری طرف اسی گرڈ اسٹیشن سے دیگر دیہی علاقوں میں لوگ بجلی کے کم وولٹیج کی وجہ سے پریشان ہیںجبکہ ٹرپنگ اور اوور بلنگ کی بھی شکایات ہیں۔ اس سلسلے میں جب سب ڈویژن گوجرہ کے انچارج ایس ڈی او محمد اکرم قصوری سے پوچھا گیا تو موصوف فرماتے ہیں کہ گرڈ اسٹیشن کٹھیالہ شیخاں سے بہت وسیع علاقے کو بجلی فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے لائن کی مینٹینس میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس علاقہ میں تعینات واپڈا ملازمین اپنے افسران کی آشیرباد کی وجہ سے اپنی نوکری کو سنجیدہ نہیں لیتے اور کاہلی و سستی سے کام لیتے ہیں۔ دلچسب امر یہ ہے کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے اس حلقہ کے ایم این اے نا صر اقبال بوسال اور ایم پی اے شفقت محمود گوندل کے دیہات کو بھی اسی گرڈ اسٹیشن سے بجلی فراہم کی جاتی ہے لیکن تمام تر وعدوں اور دعووں کے برعکس حالات میں بہتری آنے کی بجائے صورت حال انتہائی گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔
Allah
ایک دن مذکورہ علاقہ میں بجلی کی دگرگوں صورتحال سے متعلق بات چیت کے دوران میرے ایک دوست قاسم بشیر گوندل نے کچھ یوں تبصرہ کیا۔ ”ن لیگ کی حکومت اور واپڈا دراصل عوام کی دنیا و آخرت کے بارے میں فکرمند ہے۔ اس لئے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے لوڈ شیڈنگ میں روزبروز اضافہ کر رہی ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ثواب ملے۔گرمی برداشت کرنے اور صبر کرنے سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو گی، کیبل اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے بچ جائے گا،موبائل کی بیٹری چارج نہ ہونے سے پیسے اور وقت کے ضیاع سے بچ جائے گا، بجلی کا بل کم سے کم آئے گا، بجلی آنے پر اس کی اہمیت کا احساس ہو گا اور دلی خوشی ہوگی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جنریٹر، یو پی ایس اور موم بتی بنانے والوں کا کاروبار اتنا ہی چمکے گا جتنا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اندھیرا ہو گا۔”
جب لوڈ شیڈنگ کے دنیا و آخرت میں اس قدر فوائد ہیں تو بھلا ہم کیوں دوست ممالک سے تین سو روپے فی میٹر کے حساب سے بجلی خریدیں، ہم کیونکر بائیو گیس، کوئلے اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کریں۔ ن لیگ والو اور واپڈا والو! ہمیں تم پہ ناز ہے ۔ تمہیں ہماری دنیا و آخرت کا اتنا خیال ہے۔تمہیں خدا پوچھے گا۔۔۔۔۔۔
Tajammal Mehmood Janjua
تحریر: تجمل محمود جنجوعہ tmjanjua.din@gmail.com www.facebook.com/tajammal.janjua.5