ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) چوکی انچارج نمبر 3 لالہ رخ واہ کینٹ ایس آئی گل تاج کو عوامی شکایات پر تبدیل کردیا گیا،عوای حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، موصوف نے شریف شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی، چوکی نمبر تین پر مار دھاڑ کا بازار گرم تھا، چوکی کو عقوبت خانے میں تبدیل کر رکھا تھا، بے گنا شہریوں کوبغیر کسی مقدمہ کے چوکی میں بند کر کے انکی جان خلاصی کے لئے بھاری رقم وصول کیا جاتی تھی،شہریوں نے مذکورہ پولیس آفیسر کی متعدد بار شکایات کیں ،بالاآخر سی پی او ارولپنڈی نے ایکشن لیتے ہوئے گل تاج کو ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے،، اے ایس آئی ظفر حیات بھی تبدیل۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی واہ کینٹ چوکی نمبر تین کے چوکی انچارج سب انسپکٹر گل تاج بھی عوام کے عتاب کا نشانہ بن گئے،سی پی او کے حکم پر گل تاج کو تبدیل کردیا گیا،جبکہ چوکی نمبر تین میں تعینات اے ایس آئی ظفر حیات کو بھی ٹرانسفر کا پروانہ مل گیا،یاد رہے کہ چوکی نمبر تین کی حدود میں مذکورہ سب انسپکٹر نے انت مچا رکھی تھی،لوگوںکا کہنا تھا کہ چوکی انچارج نے یہاں غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا بازار گرم کر رکھا ہے،شریف شہریوں کو تنگ کرنا روز مرہ کا معمول بنایا ہوا تھا۔
بے گنا شہریوں کو بغیر مقدمہ اندارج کے چوکی میں کئی کئی روز بند رکھ کر رشوت کا ریٹ بڑھایا جاتا تھا، اپوزیشن تو اپوزیشن حکمران پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاسی زعما کو بھی کسی خاطر میں ہیں لایا جاتا تھا،حتی کے حقائق اجاگر کرنے پر میڈیا کے نمائندوں کو بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی تھیں،گل تاج کی تعیناتی کے دوران علاقہ میں چوری ، ڈکیتی ، راہزنی کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا تھا، جس پر شہری سخت ازیت میں مبتلا تھے، پولیس جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کی بجائے دھیاڑیاں لگانے میں اپنی توانائیاں صرف کر رہی تھی۔
گل تاج کی ٹرانسفر پر عوامی حلقوں نے پولیس کیا علیٰ حکام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کچھ اور لوگ بھی باقی ہیں جو محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان کے خلاف بھی بھرپور کاروائی ہونی چاہئے،یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ پولیس کی کرپشن لوٹ مار ، غندة گردی پر میڈیا نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا،اور پولیس کا اصل چہرہ عوام میں بے نقاب کیا،سی پی او کے حکم کو سیاسی حلقوں میں بھی بھرپور پذیرائی مل رہی ہے،گزشتہ ایام میں چوکی پر ایک نوجوان کو بہمانہ تشدد بنانے کے حوالے سے اخبارات میں خبریں شائع ہونے کے بعد موصوف کو لینے کے دینے پڑ گئے ، جان خلاصی کے لئے مدعی پارٹی سے مل کر معافی تلافی کی اور رشوت کی رقم بھی واپس کی ، جو میڈیا کی نظروں سے اوجھل نہ رہی۔۔