اسلام آباد (جیوڈیسک) ممکنہ ماورائے آئین اقدام روکنے کے کیس کی سماعت آج ہو گی، عدالتی حکم کے باوجود شاہراہ دستور کو مکمل طور پر کھولا نہ جا سکا۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک نے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں رکنی لارجر بنچ کر رہا ہے۔ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ شاہراہ دستور کی رکاوٹیں ہٹائی جائیں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے وکلاء اور اٹارنی جنرل شاہراہ دستور کھولنے سے متعلق عدالت میں جواب داخل کریں۔
کل شاہراہ دستور تو نہ کھلی مگر اٹارنی جنرل نے تحریری جواب جمع کرایا کہ عوامی تحریک کے وکیل کا مؤقف ہے کہ ہزاروں لوگوں کو متبادل جگہ پر منتقل کرنا ممکن نہیں۔
تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے جواب جمع کرایا کہ عمران خان اور کارکن شاہراہ دستورکے ٹریفک میں کوئی خلل نہیں ڈال رہےاور وہ شاہراہ دستور پر نہیں پریڈ ایونیو پر ہیں۔
اٹارنی جنرل نے لکھا ہے کہ عوامی تحریک کو پریڈ گراؤنڈ، فیض آباد یا اسپورٹس کمپلیکس میں منتقل کیا جا سکتا ہے، شاہراہ دستور پر ٹریفک کی روانی کےلیے انتظامیہ کوشش کرے گی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ نے عمران خان کی جانب سے تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھنے سمیت دیگر تقاریر سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔ طاہر القادری کی موجودہ جمہوری نظام کو لپیٹنے، 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دینے اور دما دم مست قلندر کی دھمکی سمیت دیگر اشتعال انگیز تقاریر بھی جمع کرائی گئی ہیں۔