ممکنہ ماورائے آئین اقدام روکنے کیلئے درخواست کی سماعت آج ہوگی

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کا لارجر بنچ ملک میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام روکنے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت آج کریگا۔ درخواست سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی ٰ نے دائر کی ہے۔

جس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں لارجر بنچ کرے گا۔ بنچ میں شامل دیگر جج صاحبان میں جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید خان کھوسہ شامل ہیں۔

15 اگست کو سماعت کے دوران کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام کو خطرات لاحق ہیں۔ اسی حوالے سے قومی اسمبلی میں قرار داد بھی منظور کی گئی۔ اٹارنی جنرل کا دلائل میں کہنا تھا کہ تمام ریاستی اداروں بشمول مسلح افواج کو آئین کے مطابق اقدام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

ابتدائی سماعت کے بعد حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عدالت نے وفاق اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت اپنے عبوری فیصلے میں ملک کے تمام ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے باز رہنے کا حکم دے چکی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق سندھ ہائی کورٹ بار کی طرف سے دائر درخواست کے فیصلے میں طے شدہ اصول کے مطابق انجام دئیے جائیں۔ 18 سے 22 اگست تک پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت کے لیے جج صاحبان کا روسٹر جاری کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سولہ جج صاحبان پر مشتمل چھ بینچ تشکیل دیے گئے ہیں۔