اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین خالد سلیم ملک نے کہا ہے کہ پولٹری کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ عارضی ہے جس کی بڑی وجہ طلب اور رسد کے درمیان بڑا فرق ہے، پولٹری پروڈکٹس کی قیمتوں میں اضافے کی دیگر وجوہ میں ادویہ، فیڈ اور دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مکئی اور سویابین کی کم پیداوار کی وجہ سے فارمرز برازیل اور دیگر ممالک سے فیڈ درآمد کرتے ہیں جس سے پولٹری مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، تھوک کا کاروبار کرنے والے افراد پولٹری کی قیمتوں کا تعین کرتے ہیں جس کی بنیاد طلب اور رسد پر ہوتی ہے تاہم موسمیاتی تبدیلی کے باعث بیماریوں کے سبب بھی پولٹری کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ یاد رہے کہ مارکیٹ میں زندہ مرغی 190 روپے فی کلو کے نرخ سے فروخت ہو رہی ہے جس کی قیمت چند دن پہلے 120 روپے تھی۔
چکن ہول سیل ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں عبدالمجید اور بلال شوکت نے کہا کہ پولٹری فارمز میں کم پیداوار کے باعث مرغیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص پوٹھوہار کے خطے میں غیر متوقع موسمی صورتحال کے باعث بڑی تعداد میں مرغیاں ہلاک ہوئی ہیں، آنے والے دنوں میں چکن کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ایک دکاندار اختر ہاشمی نے کہا کہ چند دنوں سے دکانوں پر مرغیوں کی رسد میں کمی آئی ہے تاہم طلب برقرار ہے، اس میں کوئی کمی نہیں آئی۔