یہ کہہ کے روتے تھے مولا رضا غریبی میں میرا سلام ہو سجاد تیری غربت پر
سید علی حسینی میثم ِترمذ شارجة مدینے سے مجھے لے کریہ طوس آئے ہیں
دکھاو ے کو ہی بصد احترام لائے ہیں یزید ِوقت بھی خوف ِخدا نہیں رکھتے
مگر یہ کہتے ہیں سبط ِرسول آئے ہیں ہائے وہ جس کو لوگ کہتے تھے باغی کا پسر
میرا سلام ہو سجادتیری غربت پر میں گرفتار ہو ں لیکن اذیتیں تو نہیں
کھلے ہیں ہاتھ میرے طوق اور رسن تو نہیں مجھے بھی لے کے گئے ہیں عجیب رستوں سے خدا کا شکر مگر ساتھ میں بہن تو نہیں وہ جس کے ساتھ تھے اہل ِحرم اسیری میں میرا سلام ہو سجاد تیری غربت پر
جمع ہیں رستے میں جو میرے چاہنے والے ہیں یہ منتظر ہیں ہمیں پیار کرنے والے ہیں
ہیں پرسہ دار میرے جد کا نام لیتے ہیں نثار جاں غم ِ زینب پہ کرنے والے ہیں
ہائے مظلوم جسے مارتے تھے سب پتھر میرا سلام ہو سجاد تیری غربت پر
زہر سے خستہ یہیں پر میرا بدن ہو گا اٹھے گا میرا جنازہ یہیں دفن ہو گا
مجھے غسل میرا بیٹادینے آئے گا ہمارے بعد یہاں پر میرا ماتم ہوگا
پڑا تھا خاک پہ بے کفن ہائے جس کا پدر میرا سلام ہو سجاد تیری غربت پر