غربت شرح خواندگی میں کمی کی بڑی وجہ

Poverty

Poverty

لاہور (جیوڈیسک) ہمارے معاشرے سے احساس کس قدر اٹھ چکا ہے، اس فقدان کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج ہم اپنے ارد گرد جہاں بھی نظر ڈورائیں جس گلی، محلے، بازار یا دکان میں دیکھیں، ہمیں کام کرتے چھوٹے چھوٹے بچوں کی بہتات دکھائی دے گی، جو محنت مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے میں ان کی معاونت کر رہے ہیں۔

چھوٹے بڑے ہوٹلوں، قالین بافی، کان کنی، چوڑی سازی، فیکٹریوں، کارخانوں سمیت دیگر صنعتوں، ڈینٹنگ پینٹنگ کی ورکشاپوں، بھٹہ خشت، الیکٹریشن کی دکانوں، گھروں میں کام کرتے اور مکینک کی دکانوں پر اپنے ننھے ننھے سے ہاتھ کالے کرتے یہ بچے کس کے ہیں؟ جو اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کی خاطر کمائی میں مصروف اور اپنے مالکان کے ہاتھوں اکثر ذلیل و رسوا ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔

جن ہاتھوں میں قلم اور کتاب ہونی چاہئے تھی، حالات نے ان ہاتھوں میں ٹائر ٹیوب، رینچ اور دیگر آلات و اوزار پکڑا دیے ہیں۔ ایسے نجانے کتنے معصوم پھول ہیں، جن کے ابھی کھیلنے کودنے اور پڑھنے لکھنے کے دن ہیں، لیکن سکول جانے کا خواب آنکھوں میں سجائے فقط اپنے گھریلو حالات کی وجہ سے تعلیم کی بجائے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔

یہ بچے ہمارے معاشرے کا اثاثہ ہیں جن میں سے اکثریت سکول جانا چاہتے ہیں مگر حالات انہیں ایسا کرنے سے روکتے ہیں اور وہ اپنے والدین کے ساتھ حالات کے جبر کے آگے بند باندھنے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور ان بچوں میں بے شمار ایسے بھی ہیں جو اساتذہ کے ناروا رویوں اور مشکل نصاب کے خلاف سکول سے بھاگے ہوئے ہیں۔