اسلام آباد (جیوڈیسک) روزانہ ویڈیو کانفرنسز کرنے کے باوجود سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی بجلی کے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہوں کے سامنے بے بس ہوکر رہ گئی ہیں۔
نرگس سیٹھی اور ان کی ٹیم کو رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ شہروں میں 5 گھنٹے اور دیہات میں 7 گھنٹے تک لانے اور افطار و سحر میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا مگر وہ اب تک اپنا ہدف حاصل نہیں کر سکیں۔
ان کی ناکامی کی بڑی وجہ ڈسکو (Disco) کے سربراہوں کا عدم تعاون ہے۔ یہ سربراہ ان کی ہدایات کو مسلسل نظرانداز کررہے ہیں۔ عمل کی زبانی یقین دہانی کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہ عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ چارج سنبھالتے ہی نرگس سیٹھی کو اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم وغیرہ کو بجلی فراہم کرنے والی آئیسکو کے خلاف شکایتوں کی بھرمار کا سامنا کرنا پڑا۔
نرگس سیٹھی نے اس حوالے سے کئی افسران کو برطرف بھی کیا مگر لوڈ شیڈنگ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ آئیسکو دیگر تقسیم کار کمپنیوں کی نسبت چھوٹی ہے اور اس کا شارٹ فال بھی 300 سے 500 میگاواٹ کے درمیان رہتا ہے مگر اس سب کے باوجود آئیسکو کے زیر انتظام علاقوں میں بھی بجلی کا بحران اسی شدت کے ساتھ موجود ہے جیسا کہ لاہور اور ملتان جیسے علاقوں میں۔
ذرائع کے مطابق آئیسکو انڈسٹری اور دیگر بااثر حلقوں کو غیر قانونی طور پر بجلی فروخت کرتی ہے۔ آئیسکو کے افسران کے تعلقات بااثر حلقوں سے ہیں اور وہی لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ ہیں۔