پاکستان کی سیاست میں ایسے عناصر نے قدم جما لئے ہیں جو اس ملک کی سیاست کے ذرہ برابر بھی اہل نہیں ہیں۔کوشش یہ ہی ہے کہ کسی بھی طرح مسلم لیگ ن کو 2018 کے انتخابات سے پہلے ہی پچھاڑ دیا جائے۔مگر حالات بتا رہے ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہ ہو سکے گا، پاور گیم بڑی شدو مد سے جاری ہے۔پاور دکھانے والوں نے ایک ایسے شخص ککو پہلے استعمال کیا جو کل تک کہتا تھا کہ تم چند دنوں کے لئے آتے ہو اور ہم ہمیشہ کے لئے ہیں۔ہم تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دین گے! اور بلوچستان میں موصوف کے ذریعے ایسا ڈرامہ رچوایا گیا کہ اکثریتی پارٹی پر اقلیتی پارٹی کومسلط کروا کر فتح کا جشن منا یا گیا۔ان لوگوں نے ابھی تک تاریخ سے شائد کوئی سبق سیکھا ہی نہیں ہے۔یا پھر جان بوجھ کر یہ ملک کو پسماند گیوں میں برقرار اپنے مذموم مقاصد کے تحت رکھناچاہتے ہیں۔اس ملک میں ایسے لوگوں کا کبھی احتساب ہوا ہے اور نہ ہی ہونے کے کوئی آثار دیکھے جا سکتے ہیں! یہ کھیل ہمارے ادارے ہمیشہ سے ہی کھیلتے چلے آرہے ہیں۔تاکہ کوئی ان کی آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر دیکھنے کی جرئت ہی نہ کرسکے۔۔مشرف کی گود میں لوریاں لینے والے کو یہ قوتیں اقتدار میں لانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں جو نوشتہِ دیوار سے خائف بھی ہیں۔اسی لیئے سیاسی یتماء کا ایک بے اثر غول تو اکٹھا کر لیا ہے گیا ہے۔جو نواز شریف کو کم از کم اقتدا ر میں نہیں آنے دینا چاہتا ہے۔ مگر پھر بھی اپنی نا کامیوں کا خوف ان طاقتوروں کو دن رات پریشان کر رہا ہے۔ کیونکہ ن لیگ کی فتح ان کے اعصا ب پر سوارہوچکی تھی۔
ان تمام ڈنڈا برداروں میں سے بعض جرنیلز، بعض ججز اور سیاسی یتیموں کی قوتوں کویہ بہر حال اندازہ ہوچکا ہے کہ یہ ن لیگ کو ووٹ کی پرچی کے ذریعے شکست دیناشائد آسان نہ ہو۔تو انہوں نے موجودہ سیٹ اپ ایسا تیار کر لیا ہے جس کے تحت پنجاب اور مرکز میں نواز شریف مخالف قوتوں کو اقتدارسونپ کرسازشوں کے ذریعے بھی ن لیگ کی حکو مت کو لاہور اور مرکز میں روکنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہیں،اور سیاسی گیم کوہرصورت میں ریوورس کرادیاجائے ۔جو پسِ پردہ انگلیوں کے اشارے ہتھوڑے اور بوٹ کے چل رہے ہیں۔کاش کوئی اس ملک میں ان انگلیوں کو کاٹنے اور جعلی فیصلوں کو روکنے ولا پیدا ہوجائے اور اس ڈرامے پر بند باندھنے والا اس ملک و قوم کو میسر آجائے۔تاکہ اس کے ترقی کے سفر کی رخنہ اندازیاں ہمیشہ کے لئے ختم کی جا سکیں۔
یہ بات سب کے علم میں ہے کہ آج کا عدالتی نظام ڈوگر کورٹ اور منیر کورٹ کا تسلسل ہے ۔جس کے پیچھے وہ ہی چہرے چھپے ہیں جو ان کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں اور جن کا ہم بار بار ذ کربھی کرتے رہے ہیں بعض جنرلز اور ججز کا یہ مخصوص ٹولہ جس میں قادیانیت کی روح موجود ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کو پنپتا دیکھ ہی نہیں سکتے ہیں۔ان کو ان کے کٹھ پتلی حکمرا ن چاہئیں ہیں ۔آج کل ایسا مصنوی چہرہ اس کام کے لئے مصروف عمل ہے ۔جو سیاست کے میدان کا ہارا ہوا کھلاڑی ہے۔اس کی پشت پرایک جانب جنرلز کا قادیانی ٹولہ ہے تو دوسری جانب بعض منصف ہیں۔ان دونوں ٹولوں نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی کرتی جمہوریت پر وقفے وقفے سے ایک نے شب خون مار تو دوسرے نے اس کو عدالتی راستہ دیا ۔ایک نے اقتدار پر للچائی نظریں ڈالیں تو دوسرے نے انصاف کے نام پر منصفی کے دامن پر داغ لگایا۔
پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے سربراہ جوتین مرتبہ پاکستان کی وزارت اعظمیٰ پر بھی فائز رہے ۔ ان کی بے توقیری کرنے والوں میں وہ ہی لوگ سب سے آگے ہیں جن کو نواز شرف نے آزادی دلوائی!نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدلیہ آمروں کو تحفظ دیتی ہے۔ہماری وجہ سے آج عدلیہ آزاد ہے۔لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ عدلیہ غیر جمہوری حکمرانوں کو ویلکم کہتی ہے اور آمروں کو تحفظ دیتی ہے۔لوگوں کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ جمہوریت پر شب خون کون لوگ مروا رہے ہیں۔ شائدبعض جنرلزکے دباؤ میں ججز نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ بہر صورت عمران نیازی کو وزارتِ عظمی ٰپر بٹھاناہے۔ اس کوشش کے پیچھے بقول جاوید ہاشمی کے موجودہ عدالتیں کھڑی ہوں گی۔ اس سے وطنِ عزیز کو چاہے جو بھی نقصان اٹھانا پڑے! کیونکہ ماضی کا عدلیہ کا ریکارڈ بھی اس پر دلالت کرتا ہے۔ نواز شریف کو نا کردہ گناہوں کی پاداش میں پابند سلا سل کردیا گیا ہے۔تاکے مسلم لیگ ن کو اقتدار نہ مل سکے۔اکثر لوگوں کے عدالتی معاملات الیکشن کی وجہ سے آگے بڑھا دیئے گئے ہیں جبکہ مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی عدالتی تاریخیں الیکشن کے بعد کی مقرر کر دی گئی ہیں تاکہ ن لیگ کے یہ لوگ انتخابات سے باہر رہیں۔مگر نا جانے کیوں پاکستان کے عوام پھر بھی کہہ رہے ہیں روک سکو تو روک لو…شیر ایک واری فیر….
عموماَ انسان کا کردار خاندان کے بزرگوں کے کردار سے بڑی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔کھلاڑی کے والد کرپشن کے الزا م میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور سرکاری نوکر ی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔کرپشن کے پیسوں سے تعلیم حاصل کی اور پھر ایک یہودن سے شادی کرکے ساری زندگی کے لئے یہودیوں کے غلامی اپنے نام کرلی۔کیا لوگوں نے نہیں دیکھا کہ موصوف ایک مسلمان پاکستانی کے مقابلے میں لندن کے میئر کے انتخاب میں ایک یہودی کو ہی فیور کرتے رہے تھے؟اور خواب اسلامی جمہوریہ پاکستان پرحکمرانی کے دیکھ رہے ہیں اور ان کی حمائتی موم بتی مافیہ ہے، کچھ جج اور جنرل ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ عموماَ انسان کا کردار خاندان کے بزرگوں کے کردار سے بڑی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔کھلاڑی کے والد کرپشن کے الزا م میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور سرکاری نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے۔کرپشن کے پیسوں سے تعلیم حاصل کی اور پھر ایک یہودن سے شادی کرکے ساری زندگی کے لئے یہودیوں کے غلامی اپنے نام کرلی۔ عمران نیازی ذاتی طور پر’ وزیر اعظم فوبیا کا شکار ہیں‘ان کے اس مرض کو وزیر اعظم نواز شریف کی مو جودگی خاصی ایگریویٹ کرتی رہی تھی۔جس کاعلاج موجودہ میڈیکل سا ئنس کے پاس ابھی کسی ایجاد کی شکل میں آیا نہیں ہے۔مسٹر عمران اخلاقی جراء ت پیدا کرو اور مان جاؤ کہ جھوٹ کی نیا ڈوبنے کو ہے۔پاکستانی قوم اتنی بیوقوف نہیں ہے کہ ایسے شُطر بے مہار کے ہاتھوں اقتدارکی باگ ڈور تھما دے….
خلائی مخلوق اور نہ نظر آنے والے پسِ پردہ افراد ہتھوڑا برداروں کے ساتھ مل کر شریف خاندان کے ساتھ چاہے جتنی زیادتیاں کر لیں مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں وقتی کامیا بی کے بعد بھی بے قرا ر ضروررہیں گے! ایسے لوگ ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کر رہے ہیں۔اس کا خمیازہ بھیوقت کے ہوتھوں بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔کیونکہ ہمیشہ وقت کسی کا بھی سا تھ نہیں دیتا ہے۔بڑے بڑے فراعونوں کو دریائے نیل میں غرق ہوتے تاریخ نے دیکھا ہےَ۔
Shabbir Ahmed
تجزیہ : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co