پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ معروف سیاست دان عمران خان نے دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ عمران خان کے سیاسی مسائل ابتداء سیاست سے ہی جاری ہیں ان میں اضافہ اب ہوا ہے جب ان کی اقتدار ایک صوبے میں آئی ہے۔ دیکھاجائے تو عمرا ن خان 2013 ء الیکشن کے بعد بہت زیادہ پریشان ہوئے ہیں۔ لیکن ان کی تمام باتیں درست ہیں ۔ کرکٹ میچ میں بضد ہو کر ولڈ کپ فائنل فتح کیا اور پھر بضد ہو کر نیمل کالج اور شوکت خانم بھی تعمیر کروائے۔ بضد ہو کر پاکستان تحریک انصاف اپنی سیاسی جماعت بنائی اور بضد ہو کر اسے مقبول کرنے میں بہت محنت کی۔ پٹھان کا بچہ ہے اپنی ضد اور محنت کو جاری رکھتے ہوئے اپنی کافی مقاصد میں خود ہی کامیابی حاصل کی ہے۔
صرف وزیر اعظم بننا ہے یا پاکستان کی تقدیر اور موجو دہ حالات کو بدلنا ،اب یہ خدا جانتا ہے۔ بظاہر تو عمران خان پاکستان میں تبدیلی کے خواہش مند زیادہ نظر آتے ہیں۔ عمران خان نے ہمیشہ پاکستان عوام کی بھلائی کا ثبوت دیا ہے۔ کرکٹ میں دنیا کا اول نمبر ملک بنانا ہسپتال، کالج، سیلاب و زلزلہ متاثرین کی امداد کو دیکھا جائے تو اس کی نیت پر شک کرنا خود فریبی ہے ۔ایسے اندرونی باتیں جو پاکستان عوام کے لیے متاثر کن ہیں، سوئزرلینڈ میں پاکستانی سیاست دانوں کی جمع شدہ مال ہو، یا بوگس ووٹر ز کی فہرست کو درستگی کرنا، یا دھاندھلی سے جیتنے یا جتوانے کا الیکشن ہو۔ عمران خان نے جو قدم اٹھایا تقریباََ درست قدم ثابت ہوا ہیں۔
آج کل عمران خان کچھ زیادہ جز باتی اور پریشان نظر آ رہے ہیں۔ اسکول میں امتحان پاس کرنا اگلی جماعت کی شرط ہوتی ہے ۔ بچے کو پانچ سوالات دیے جاتے ہیں ہر حال میں بچے نے چار سوالات کا جواب درست دیناضروری ہوتا ہے ورنہ استاد سزابھی دیگا اور اسی جماعت میں رکھے گا۔ ساتھ ساتھ گھر میں مار پیٹ الگ ہوتا ہے۔ عمران خان نے حکومت پاکستان کوایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے چار سوالات پوچھے ہیں ورنہ حکومت کو گرانے کے لئے تیز قدم اٹھائیں گے اور ان کو سزا دلوائیں گے ۔خود ہی اُن کو پھانسی دینے کا بھی بات کرتے ہیں۔ سوالات وہ مندرجہ زیل ہیں پہلا سوال یہ ہے کہ 11مئی کو کس نے فتح کی تقریر کروائی؟ اس میں کون کون لوگ ملوث تھے۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہد ری کا کیا کردار تھا؟الیکشن کمیشن کے نیچے ریٹرنگ آفیسر کیوں تھے؟ افتخار چوہد ری کے بیٹے کو بلوچستان میں سرمایا کاری بورڈ میں چیئرمین کا عہدہ دے کر کتنے پنکچر کا تحفہ دیا گیا ہے؟ تیسرا سوال یہ کہ نگران حکومت نے کیا کردار ادا کیا ؟ اور نجم سیٹھی کا کردار کیا تھا ؟
چھوتا سوال یہ کہ 35 حلقوں میں نتائج کس نے تبدیل کروائے؟ 90 حلقوں میں ریٹرننگ آفیسرز کس کے حکم سے تبدیل ہوئے تھے؟ عمران خان نے خبردار! کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ میں جمہوریت کو بچانے کے لئے پاکستان کے نوجوان، خواتین، بچے اور بزرگ سب اسلام آباد میں کم از کم 10 لاکھ لوگ اکھٹا کر کے احتجاج کریں گے۔
ادھر مسلم لیگ ن کے رہنماء پرویز رشید نے عمران خان کو 7 سوالات پیش کیے ہیں اب یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ پاکستان کے حکمرانوں اور سیاست دانوں کے درمیان سوالات و جوابات کی سیاست شروع ہو گئی ہے۔ عمران خان ابتداء کے ایام سے فریادی ہیں کہ الیکشن میں ان کے ساتھ دھاندھلی ہوئی ہے۔ عمران خان نے ہمیشہ اپنے موقف کو ہو ہائی لائٹ کیا ہے۔ الیکشن سسٹم کو کمپیوٹرائز کروانے اور بہتر ریکارڈنگ سے اس طرح کے مسائل تو حل ہو جائیں گے اور اس سے حقیقی نتائج آئیں گے۔
Nawaz Sharif
بحرحال ! پاکستان اس وقت غربت کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ عوام کے حصول ِ حقوق کے تمام دعوے دار سب کے سب جھوٹے اور منا فق ہیں۔ عمران خان، نواز شریف، زرداری، گیلانی، مشرف، ممنون حسین، شہباز شریف، پرویز خٹک، مالک بلوچ، قائم علی شاہ، قادری، مولانا فضل الر حمن، چوہدری شجاعت، شیخ رشید، الطاف حسین سب کے سب غیر سنجیدہ اور غیر احساسی لوگ ہیں۔ اپنی اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
کسی نے اپنا محل بیچ کر غریب ، یتیم ،بیوہ کو خیرات نہیں دی ہے۔ اعلیٰ سے اعلیٰ کھاتے پیتے رہتے ہیں ۔ عمران خان کا اسلام آ باد گھر اربوں روپیہ کا ہے۔ قادری کا محل کنیڈا یا لا ہو ر بھی کروڑوں روپیہ کا ہے۔ نواز شریف کا راؤنڈ محل بھی اربوں کا ہے۔ سب کے سب صرف باتیں کرتے ہیں مگر کوئی حقیقی لیڈر نہیں نظر آ تا ہے۔ ملک کو بچانے والے انقلا بی لوگ غریب مسکین ہی ثابت ہونگے۔ یہ موجودہ تمام سیاست دان دکھا وا ہیں۔
راؤنڈ محل کی سکیورٹی کے لئے 1300 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ مشرف کی سکیو رٹی جو ایک مجرم و ملزم ہے کی سکیورٹی کے لئے 3000 اہلکار تعینات ہیں ۔ وزیر اعظم و صدر کے ایوانوں کی ایک دن کا خرچہ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ عمران خان کے ایک جلسے یا جلوس میں کروڑوں روپیہ صرف تشہیر کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ سب کے سب بادشائی زندگی گزار رہے ہیں اور میڈیا میں ایک دوسرے کے خلاف بو ل بالا کرنا ان کا زریعہ معاش ہے ۔چین اور برازیل بھی غربت کا شکار تھے
چین نے 20 سال میں 40سے 50 کروڑ غریب لوگوں کو غربت سے نکالا ہے مگر پاکستان میں سیاست دان حکومت میں آنے سے پہلے غریب، بعد میں امیر ہو جا تے ہیں۔ آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اور حکمران بادشاہوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔
بحرحال ! اگر حکومت نے عمران خان کے سوالات کا جواب نہیں دیئے تو عمران خان نے 14 اگست کو اسلام آباد کی طرف سونامی مارچ کریں گے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکنوں پر ہاتھ اٹھایا یا کوئی گولی چلائی گئی تو پو لیس والوں کو اپنے ہاتھوں ست پھانسی دو ں گا۔ چار حلقوں کی بات ختم اب پورا الیکشن ہی نہیںمانتا ( اللہ خیر کرے عمران خان بہت غصے میں ہیں۔
عمران خان نے تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے جوخان کا ساتھ چلے گا حقیقی جمہوری لائے گا۔ الیکشن فراڈ کر نے والوں کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جائے، نئے پاکستان کے لئے نیا الیکشن کمیشن بنا نا ہوگا۔
اُدھر ایک نئے وزیر قانون و تعلیم پنجاب رانا مشہود احمد خان نے بھی کہا ہے کہ عمران خان کی الزام تراشی سن سن کر عوام کے کان پک چکے ہیں ، ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان وزیر اعظم بننے کا خواب چکنا چور ہونے سے حواس با ختہ ہو چکے ہیں ، عوام عمران خان سے پوچھتی ہے کہ خیبر پختون خوا میں کون سی تبدیلی لائے ہیں اور سوائے رونے دھونے اور شور مچانے کے عمران خان نے کیا گل کھلائے ہیں؟
عمران خان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو ا جب پاکستان تحریک انصاف کے رہنمااور سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے عوامی تحریک پاکستان میں شمولیت کا اعلان کر دیا جس نے گزشتہ روز لاہور میں عوامی تحریک کے سربرای علامہ طاہر القادری سے ملاقات کی جس میں ملکی مجمو عی سیاسی صورتحال پر غور و فکر کرتے ہوئے متحد ہو گئے۔
عمران خان یہ دعوی ٰ بھی کر رہا ہے کہ سونامی مارچ کر کے حکمرانوں ختم ہو جائے گی دیکھنا یہ ہے عمران خان کی یہ پریشانی کب حل ہوتی ہے؟
پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے نواز شریف اور عمران خان کے درمیان کرکٹ میچ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میچ کی تمام آمدنی متاثرین میں امداد پر خرچ کیے جائیں۔ متاثرین کی امداد کے لئے کرکٹ میچ کرانے کا خواہش مند ہوں اور چاہتا ہوں کہ ایک ٹیم کے کپتان نواز شریف اور دوسری ٹیم کا کپتان عمران خان ہوں اس میچ کا انعقاد مشکل ضرور ہے لیکن ایسا میچ ہونا چاہیے کہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی متاثرین کی امداد ہونی چاہئے۔