ہارون آباد (خصوصی رپورٹ)ظالم جاگیرداروں، سود خود سرمایہ داروں، ناجائزمنافع خور صنعتکاروں ، کرپٹ بیوروکریٹوں، عیاش و اوباش وڈیروں اور سامراج کے پروردہ انکے پالتو ایجنٹوں نے انگریزوں کے دور سے تمام اداروں بشمول حکومتوں پر قبضہ کررکھا ہے۔پاکستان بھر کے مزدوروں ، ہاریوں، مزارعین اور پسے ہوئے طبقات کے دیگر گروہوں کو ان کے شکنجے سے نجات حاصل کرنے کیلئے سخت جدوجہد کرنا ہوگی اور قربانیوں کیلئے تیار رہنا ہوگا۔تمام لوازمات سے مزین ایئر کنڈیشنڈ اور بلٹ پروف کنٹینروں کی دھرنا بازی کی سیاست اورایمپائر کی انگلی سے اٹھنے والے سکرپٹ بھی ملّاں ملٹری اور بیوروکریسی الائنس کا نیا چمکیلا شکنجہ ہیں۔نیا جال لائے پرانے شکاری۔
ان خیالات کا اظہاراللہ اکبر تحریک کے قائد ڈاکٹر احسان باری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جاگیردارانہ سوچ رکھنے والوں کے بیرونی ایجنڈوں پر عمل پیرا ہوکر ڈرون حملوں میں زیادتی تو ہوسکتی ہے مگر یہ غریبوں کے مسئلوں کا کوئی حل نہ ہے۔صرف اللہ اکبر تحریک ہی مظلوم غریب عوام کی گردن برسر اقتدار لٹیرے ٹولوں سے چھڑا سکتی ہے اور حکومتی و اپوزیشنی مک مکا کی سیاست کا خاتمہ کرسکتی ہے۔
اللہ اکبر تحریک کے اقتدار میں تمام محنت کش طبقات کے افراد کی تنخواہ ایک تولہ سونا کی قیمت سے کم نہ ہوگی اور انہیں کارخانوں اور دیگر کاروباروں میں 10 فیصد منافع کا حصہ دار بھی بنایا جائے گا۔ تمام ضروری اشیائے صرف سبسڈی دے کر بغیر منافع کے فراہم ہوں گی ۔کھانے پینے کی تمام اشیاء فروٹ، سبزی، گوشت ، آٹا، چاول ، دالیں ، ادویات وغیرہ 1/5 قیمت پر اور تیل ہرقسم کااور ٹرانسپورٹ و باربرداری کی سہولتیں 1/3قیمت پر عوام کو دستیاب ہونگی۔ڈاکٹر باری نے بتایا کہ اقتدار میں آتے ہی پہلے تحفہ کے طور پر تمام پاکستانیوں کو بجلی، گیس، صاف پانی ، مظلوم کیلئے انصاف، ہمہ قسم تعلیم اور علاج (انسانوں اور مویشیوں) کیلئے مفت مہیا کریں گے۔
ہر سال 2 بڑے اور تین چھوٹے ڈیم ہنگامی بنیادوں پر تعمیر ہونگے۔6ماہ کے اندر اندر عالم اسلام سے غیر سودی قرض حسنہ حاصل کرکے تمام بیرونی قرضے ادا کئے جائیں گے پھر تحریک کی خارجہ پالیسی کے مطابق تمام اسلامی ممالک سے انتہائی دوستانہ اور دیگر ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم ہونگے ۔عالم اسلام کے ساتھ مشترکہ فوج، کرنسی، بینکنگ کو رواج دیا جائے گا ۔ تمام مقامی معدنیات ہنگامی طو پر اللہ اکبر ٹاسک فورس کے ذریعے نکال کر بین الاقوامی مارکیٹوں میں فروختگی کے ذریعے عالم اسلام سے لئے گئے تمام قرض حسنہ واپس ہونگے اور ملک ایک ہزاردنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن جائے گا۔