بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا

Layyah

Layyah

لیہ (ایم آر ملک) بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے کاروبار زندگی معطل، عام فرد وطن جس کا تعلق متوسط اور پسماندہ طبقہ سے ہے روزی کے جھنجھٹ مین پڑا ہوا ہے وطن عزیز میں آئے روز کی خود کشیاں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی بیروز گاری کا شاخسانہ ہے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی بھی اطمینان بخش نہیں حکومت عوام کی زندگی میں بنیادی ضروریات کو پورا کرنے مین ناکام ہو چکی ہے عام آدمی موجودہ نظام کو ان قباحتوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

تفصیل کے مطابق وطن عزیز خصوصاً جنوبی پنجاب اس وقت بد ترین انرجی بحران کی زد میں ہے 22گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے جہاں کاروبا ر زندگی کو معطل کر کے رکھ دیا ہے وہاں بیروز گاری کی شرح خطرناک حد تک بڑھی ہے اور ایک کنبہ رکھنے والا عام دیہاڑی دار جب شام کو مزدوری نہ ملنے سے خالی ہاتھ گھر جاتا ہے تو اپنے بچوں کے چہروں پر پشیمانی دیکھ کر ضروریات و خواہشات کی عدم تکمیل پر خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے حکومت نے الیکشن کے دنوں میں عوام کو خوشحالی کے جو خواب دکھائے تھے اُن کی تعبیر بھی اب ماند پڑتی جارہی ہے مثلاً تین ماہ میں بجلی پوری کرنے کا وعدہ جو محض ایک سیاسی وعدہ تھا پورا نہ ہو سکا ڈالر کی قیمت گری لیکن عام فرد وطن اُس کے ثمر سے مستفید نہ ہو سکاعوام کی زندگی کی بنیادی ضرورتیں خواہ وہ تعلیم کے حوالے سے ہوں یا صحت کے حوالے پوری ہوتی نظر نہیں آتیں اس بنا پر عام آدمی ان قباحتوں کا ذمہ دار موجودہ نظام کو ٹھہراتاہے جو 67برسوں سے ہم پر ایک مخصوص طبقہ کی خواہشات کی تکمیل کی شکل میں مسلط ہے اور عام آدمی اس نظام کو مذکورہ قباحتوں کا ذمہ دار سمجھتا ہے لیکن حکمران اس نظام کو بچانا چاہتے ہیں کہ اسی میں اُن کی بقا ہے۔