اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کے چیئرمین زاہد خان نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ عذاب بن چکی ہے۔ سیکریٹری پانی وبجلی نرگس سیٹھی کہتی ہیں کہ یہ سلسلہ ابھی 3ماہ تک چلے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کا اجلاس سینیٹر زاہد خان کی زیر صدار ت اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی ارکان نے ملک میں بڑھتی ہوئی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ اٹھایا۔ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ بہت گمبھیر ہوگیا ہے۔
کہیں 10، کہیں 12 اور چودہ، چودہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ سیکریٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے کہا کہ توانائی کی بچت وقت کی اہم ضرورت ہے صورتحال یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی راہداریوں میں بھی اے سی چل رہے ہیں، سرکاری دفاتر میں بھی اپنے گھروں کی طرح بجلی بچت کرنا ہوگی، لوڈ شیڈنگ تو ابھی 3 ماہ اور جاری رہے گی۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پہلے رینٹل پاور پراجیکٹ بند کیے گئے، اب انہیں چلانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ وزارت پانی وبجلی کے حکام نے بتایا کہ کچھ رینٹل پاور پلانٹس کو آئی پی پیز موڈ پر چلانے کے لیے ای سی سی نے منظوری دی ہے تاہم انہیں پہلے سپریم کورٹ اور نیب سے این او سی لینے کے ساتھ نیپرا سے نیا ٹیرف بھی حاصل کرنا ہو گا۔
کمیٹی نے سیکریٹری پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ ای سی سی نے کن شرائط پر رینٹل پاور پلانٹس چلانے کی منظوری دی ہے۔ کمیٹی نے واپڈا کی طرف سے بلوچستان میں نولانگ ڈیم کے ڈیڑھ ارب روپے کچھی کینال کی تعمیر پر خرچ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس تک سی ای او آئیسکو یوسف اعوان سمیت ایسے تمام افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے جو سربراہ کی حیثیت سے مدت ملازمت پوری کر چکے ہیں۔