لاہور (جیوڈیسک) ملک میں چھائے اندھیروں کو ختم کرنے کیلیے پاکستان ریلوے اہم کردار ادا کرنے کی تیاریاں میں مصروف ہے، ملک میں توانائی بحران کو ختم کرنے کیلیے ریلوے کے کردار کو سونپا جا رہا ہے۔
پاور پلانٹس تک تیل اور کوئلے پہنچانے کیلیے پٹریوں اور انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے ریلوے کو 123 ارب روپے درکار ہیں، ملک میں لگنے والے کوئلے کے پاور پلانٹس کو پہلے مرحلے میں کوئلہ غیر ملکی چاہیے جو بیرون ملک سے کراچی پہنچے گا۔
اور وہاں سے متعلقہ جگہ تک پہنچایا جائے گا، سرفہرست ممالک میں انڈونیشیا کا نام لیا جا رہا ہے جہاں سے کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔ ریلوے فریٹ کول کمپنی بنانے کی تیاریاں کر رہی ہے جو آئل اور کوئلے کو متعلقہ جگہ (جامشورو، رحیم یار خان، مظفر گڑھ، ساہیوال سمیت دیگر) جگہوں پر پہنچایا جائے گا۔
بھاری سرمایہ کاری کا مقصد ریلوے کے ٹریک کی حالت کو زار کو بہتر بنانے کے ساتھ ٹرینوں کی رفتار کو تیز کرنا بھی ہے۔ وزارت ریلوے نے بتایا کہ ادارے کی بہتری کیلیے ہمیں کم از کم تین سال درکار ہونگے جس کے لیے اس دوران 2 حصوں میں بڑی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
مذکورہ سرمایہ کاری سے 63 لوکو موٹیو اور 3065 ویگن تیار کی جائینگی جو ‘کول ٹرانسپورٹیشن‘ کیلیے مدد گار ہو گی۔ ریلوے کے انفرااسٹرکچر میں بہتری کیلیے پہلے 52.1 ارب درکار ہونگے اور ٹوٹل 123.5 ارب چاہیے ہونگے۔ نئی فریٹ کمپنی پاکستان ریلوے جلد تیار کر لے گا۔
وزارت ریلوے کے مطابق ادارہ پوری کوششیں کر رہا ہے جس میں 107 کلو میٹر محیط پر واقع نئی ریل لنک جو اسلام آباد سے ہوتے ہوئے مظفر آباد تک جائے گی۔ مذکورہ منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ کیلیے 59.92 ملین درکار ہونگے اور رپورٹ 6 ماہ میں مکمل کر کے فوراً اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دی جائے گی۔
وزارت ریلوے تیاری کر رہی ہے کہ پاکستان سے چائنہ تک ریل لنک جنگی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے جبکہ پشاور سے کراچی تک مین لائن کو اَپ گریڈ جلد سے جلد کیا جائے۔ دوسری طرف یہ بھی پلاننگ کی جا رہی ہے کہ حویلیاں میں بڑی ڈرائی پورٹ بھی تعمیر کی جائے۔ وزارت ریلوے کا مزید کہنا ہے کہ جلد کارگو ٹرینیں لاہور تا کراچی شروع ہو رہی ہیں جس کیلیے پی ایس او، این ایل سی اور میپل لیف سیمنٹ سمیت دیگر اداروں سے معاہدے کیے جا رہے ہیں۔