لاہور (جیوڈیسک) بجلی کی پیداوار پندرہ ہزار میگاواٹ ہو گئی، حکومت نے خوش خبری سنادی، لیکن عوام کو اب بھی پندرہ ہزار شکایات ہیں ،بجلی بن رہی ہے تو جا کہاں رہی ہے؟ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی بھی کہتے ہیں لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو عوام کے ساتھ احتجاج کروں گا۔ بجلی کی پیداوار پندرہ ہزار ایک سو پچاس میگا واٹ ہوگئی، شارٹ فال تین ہزار ایک سو میگاواٹ رہ گیا، یہ خوشخبری سنائی ہے این ٹی ڈی سی حکام نے لیکن لوڈ شیڈنگ ہے کہ کم ہی نہیں ہوتی، سحر اور افطار میں بھی بجلی روزے داروں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتی ہے۔
اب روزے میں کسی کو برا بھلا بھی نہیں کہہ سکتے،خون کے گھونٹ پی کر رہ جاتے ہیں،زیادہ سے زیادہ احتجاج کرسکتے ہیں سو ملتان والوں نے ایسا ہی کیا۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی بولے کہ ریجنل کنٹرول سینٹر اسلام آباد سے جبری لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، کے پی کے سستی بجلی پیدا کرتا ہے،لیکن ملتی مہنگی ہے۔
مسئلہ حل نہ ہوا تو عوام کے ساتھ سڑکوں پر آ جائیں گے، پشاور میں تو ویسے بھی 10 سے 14 گھنٹوں تک بجلی بند ہی رہتی ہے، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھی واپڈا ، لیسکو اور فیسکو کو سنا دیا ہے کہ کرپشن سے باز آجاو، ورنہ قانونی حق استعمال کیا جائے گا، صاحب کچھ بھی کریں، لیکن یہ معاملہ حل کرائیں، کیونکہ سو باتوں کی ایک بات، بجلی جاتی ہے پر آتی نہیں۔