شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی شمع جلائے جاتے
KFM کا نعرہ مفت بجلی حق ہمارا اور سب سے بجلی جنت گشتہ کی تلاش پر آئندہ کبھی لکھوں گا آج میں اس نعرے کا پس منظر بیان کرونگا یہ کہ ریاست جموں وکشمیر پانی سے مالامال ریاست ہم کشمیری براعظم ایشیاء کے وسط میں بسنے والی امن پسند قوم ہیں ہمرا وطن جموں کشمیر جسے جنت ارضی “Pradise on Earth”کے نام سے پکارا جاتا ہے تاریخی طور پر ہماری ناخت پانچ ہزار سال پر پھیلی ہوئی ہے دنیا کے آذاد ملکوں میں ہمارا ملک رقبہ کے لحاظ سے 108 ممالک سے بڑا ہے اور آبادی کے لحاظ سے 128 ممالک سے بڑا ہے ریاست جموں کشمیر میں چھوٹے بڑے چالیس دریا بہتے ہیں
Pakistan
جن کی ساری گزر گاہ پہاڑی ہے ان آبائی وسائل سے ہم لاکھوں میگا واٹ بجلی پیدا کرکے پاکستان اور دیگر ممالک کی ضروریات میں مدد گار ہو سکتے اس کے علاوہ بے پناہ معدنی وسائل ہیں جن میں سے بیشتر ابھی تک زمین میں دبے ہوئے ہیں دستکاریاں ہیں،جنگلات ہیں لائیوسٹاک ہے سیاخت ہے بلکہ دنیا کی نایاب جڑی بوٹیاں ہیں کشمیر کا سفید سونا White Gold پشمینہ کی صنعت ہے آج میں دعویٰ کر سکتا ہوں کہ اگر آزادکشمیر کے عوام کو مفت بجلی بھی دی جائے
تو یہ آزادکشمیر کے عوام کا نبیادی حق رہا یہ سوال کہ مفت بجلی کیونکر دی جاسکتی ہے اس لیے کہ اس وقت بھی آزادکشمیر میں ہزاروںمیگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جس کا آزادکشمیر کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا اگر آپ سعودی عرب کو دیکھیںتو وہ تیل کی پیداوار سے مالامال ہے وہاں پر صرف تیل ہی سستا نہیں بلکہ وہاں ہونے والی تعمیر وترقی کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے لیکن پانی کی اہمیت تیل سے بھی زیادہ ہے کیونکہ یہ انسانی زندگی کی بقاء کی علامت بھی ہے بلکہ کائنات کی خوبصورتی اوررنگ و بو اور خوبصورت زندگی بھی اسی کے مرہون منت ہے اس لیے ہمارے پانی کی اہمیت سونے اور تیل سے کہیں زیادہ ہے آزادکشمیر میں350میگا واٹ سے لیکر 400 میگا واٹ بجلی کی کھپت ہے
جبکہ پیداوار ہزاروں میگا واٹ میںہے اور مزید ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ہمارا وطن جموں وکشمیر جنت ارض بننے کیساتھ ساتھ یہاں کے باشندے بھی جنت کے باشندے بن سکتے ہیں صرف بجلی کی پیداوار سے ہی آزادکشمیر وسائل سے مالامال ہو کر سوئزرلینڈ سے بہتر ترقی کر سکتا ہے صنعت کاری اگر سستی بجلی صنعتوںکو فراہم کی جائے تو ارض کشمیر بھی صنعتی ملک بن سکتا ہے آج بڑے بڑے ملک اپنے دفاع اور سلامتی کیلئے ایٹم بم بنارہے ہیں جبکہ کشمیریوںکے پاس پانی کا ایٹم موجود ہے آج کے اس دور میں جو ملک پن بجلی پیدا کر سکتا ہے وہ دنیا کا ترقی یافتہ اور امیر ترین ملک بھی بن سکتا ہے
اس لیے UAE،کویت ،سعودی عرب سمیت تمام یورپی ممالک سے بہتر ترقی یافتہ ملک ریاست جموں وکشمیر بن سکتا ہے لیکن ایسا کیوں نہ ہو سکا اس پر بھی میرا قلم ضرور لکھے گا ہم نے جو نعرہ لگا یا یہ حقیقت پر مبنی ہے ستم ظریفی یہ ہے ہک گھریلوں صارفین کیلئے 6روپے سے لیکر 30روپے سے زائد تک بجلی فی یونٹ فروخت کی جارہی ہے علاوہ ازیں جنرل سیلز ٹیکس ،انکم ٹیکس ،نیلم جہلم سرچارج اور میٹر رینٹ جیسے ظالمانہ ٹیکسز عوام سے لیے جا رہے ہیں ہماری جدوجہد موجودہ کرپٹ ظالمانہ نظام کیخلاف ہے اور ہم اپنی عوام کو شعور و آگاہی دیتے رہیں گے ۔اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو کائے امراء کے درودیوار ہلا دو
Khalid Pervaiz Butt
تحریر : انجینئر خالد پرویز بٹ kpbutt.786@gmail.com