اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پنجاب کی حلقہ بندیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاور شیئرنگ کی وجہ سے کوئی بھی پارٹی بلدیاتی انتخابات میں سنجیدہ نہیں ، پیپلز پارٹی کا موقف پنجاب میں کچھ اور سندھ میں کچھ ، عدالت کو بتایا جائے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کب کرائے جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں جاری پنجاب میں حلقہ بندی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پیپلز پارٹی کل تک عدالت کو بتادے کے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں اس کا موقف کیا ہے۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر شیر افگن نے عدالت کو بتایاکہ الیکشن کمیشن صوبائی اور قومی اسمبلی کی حلقہ بندیاں کرتی رہی ہے، بلدیاتی حلقہ بندی الیکشن کمیشن با آسانی کر سکتا ہے، ماہرین موجود ہیں ، جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق الیکشن کمیشن کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھاکہ 18 ویں ترمیم میں حلقہ بندیوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں یہ اکلوتی خرابی نہیں، کئی اور بھی غلطیاں اور خامیاں ہیں، کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔