تحریر : شاہ بانو میر یہ پاکستان جس کے پاس دنیا کے کچھ ممالک کی طرح طاقتور ترین ہتھیار ایٹم بم موجود ہے اس کی موجودگی میں عیار ہمسایہ دشمن ہمیں للکارکر کہتا ہے -کشمیر کو تم عسکری قوت سے تو حاصل کر نہیں سکتے اور رہا حق رائے دہی کا معاملہ تو کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے تو ضرورت ہی نہیں کسی قسم کی رائے لینے یا دینے کی -ڈھٹائی کی آخری حد کو چھوتا ہوا بھارتی فوجی آفیسر کا یہ بیان خود سنا اور دانت پیسے اتنی بے بسی ایٹم بم کیا صرف نمائش ہے؟ لانگ رینج میزائل کی آئے دن تشہیر میڈیم رینج شارٹ رینج میزائیل آخر کیوں بنائے جا رہےہیں ؟ اگر ہم نے کسی کی دھمکیوں پے استعمال نہیں کرنے تو بنانے کی ضرورت کیوں؟۔
عراق سے شروع ہونے والی مفاداتی جنگ آہستہ آہستہ تیل کے حصول کیلئے ایک کے بعد دوسرے ملک کو ہڑپ کرتی ہوئی بہیمانہ عزائم حاصل کرتی ہوئی اب اس طرح سے پھیل رہی کہ اس میں بڑی طاقتوبں کا انبار لگا اسلحہ کھلے دل سے استعمال ہو رہا ہے دونوں جانب سے جو اسلحہ استعمال ہو رہا ہے وہ انہی کے کارخانوں کا ہے- اور بد نصیبی کی انتہاء کہ ہر جانب استعمال ہونے والا یہ بارود صرف مسلمان جسموں میں سوراخ کر رہا ہے خاک زمین کر رہا ہے – ہلاک کر رہا ہے- کسی اسلامی ملک نے کہیں خود کو نمایاں کیا تو اس کو ان طاقتوں نے ،کسی نہ کسی طور پیسے کی زور پے خواہشات کے زورپے بلاخر خرید کر دم لیا۔
Narendra Modi
ایران بہت تیز رفتاری سے اسلامی دنیا کا چمپئین بنا ان کے رہنماؤں کے بیا نات سن کر بہت تقویت ملتی کہ ابھی بھی کوئی ہے جو اسلامی غیرت کا اعلیٍ معیار دکھا رہا ہے – ایٹمی ٹیکنالوجی پے جس پر اقتصادی پابندیاں اور دیگر مسائل میں اسے یوں مبتلا کیا گیا کہ آکر کار اسے اپنے ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہونا پڑا -جہاں سے ہمیں یہ حکمرانوں اور عوام پاکستان کیلئے یہ خوبصورت سبق ملتا ہے -کہ ہم وہ طاقتور قوم ہیں کہ جوسینہ تان کے دشمن کے سامنے ڈٹے رہے – پوری دنیا کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے اور آخر کار ایٹم بم بنا کر دم لیا -وجہ شائد کسی دباؤ کو قبول نہ کرنے کی “” انڈیا “” تھا – شکریہ انڈیا ہمارے جوش جذبے کو مسلسل ہوا دے کر ایٹم بم بنوانے کیلئے -موجودہ دور میں یہی فارمولہ نریندر مودی کی پاکستان مخالف سازشیں پھر سے ہماری غیرت کو بیدار کر رہی ہیں۔
شکریہ نرنیدر مودی !! ہر اسلامی ملک ذرا سر اٹھاتا ہے تو اس کا حال معمر قذافی کا کردیا جاتا ہے ایک کے بعد دوسرا اسلامی ملک ادھیڑ کر رکھ دیا گیا – خود ہی دہشت گردوں کو طاقت فراہم کی اور خود ہی انہیں پہلے شامی باغیوں کے خلاد متحد کیا سامان حرب سے مزین کیا گیا -اور اس کے بعد خود ہی انہیں شیطان کا عنوان دیا گیا – آج برباد اسلامی ممالک کے ڈھانچے کھڑے رہ گئے ہیں جہاں بغیر دھڑ کے بچے اور کہیں بغیر تن کے بے نام نشاں دھڑ اپنی شناخت پوچھ رہے ہیں – ایسی عجیب و غریب صورتحال پیدا کر دی گئی ہے -کہ لڑنے والا بھی مسلمان اور مارنے اور مرنے والا بھی مسلمان اس کو کہتے ہیں طاقت کا کھیل یہ ہے سیاست جس نے اسلام کو اس قدربدنام کر دیا ہے۔
Hebdo Office
پیرس دھماکوں کے بعد ایک سوچ کو روشن ہوکر ابھرتے دیکھا کہ اب یہ سب سمجھ گئے ہیں کہ مسلمان یا اسلام دہشت گرد نہیں ہے پیرس میں دکھائی دی جانے والی قومی یکجہتی مسلمانوں کی جانب سے وہ خوبصورت اظہار تھا جسے حکومت سمیت فرانسیسی شہری بھی لمتاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے کہ خون دینے کی قطاروں میں کثیر تعداد مسلمانوں کی تھی اب حکومت فرانس اور عوام یہ بخوبی سمجھ گئے ہیں کہ مسلمان بے ضرر ہیں – یہ ایک چھوٹا سا گروہ ہے جو دہشت گردی کو پروان چڑھا رہا ہے جس کا عام مسلمان سے کوئی واسطہ تعلق نہیں ہے – جس کو بنانے والے بھی بڑے ممالک اور اب اسکو مٹانے کا ذمہ بھی انہی ملک نے لے لیا ہے – یہ لیبل مسمانوں سے ہٹا دیا گیا کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہیں یا اسلام ایسا مذہب ہے۔
لیکن پوری دنیا میں مسلسل ہونے والی شورشوں سے خود مسلمانوں کیلئے خاص طور سے یورپی ممالک میں بسنے والے تارکین وطن کے بچوں کے ذہن بری طرح متاثر ہو رہے ہیں – مسجد کی تلاشی لی جا رہی ہے حرمتی کی جا رہی ہے ایسے میں بچے ہراساں ہو کر پوچھتے ہیں کہ یہ سب آخر مسلمانوں کے ساتھ ہی کیوں؟ غیرت مند حکمران کہاں سے امت مسلماں لائے؟ جو ان کے مسائل کو افادیت مفاد پر نہیں بین القوامی برابری پر اٹھائیں – ایسی مایوس دھندلی فضا میں ترکی نے عرصہ دراز سے اپنی حیثیت کو مسلمانان عالم کیلیے کچھ الگ الگ واضح کیا ہے -طیب اردگان کا نام مسلمانوں کیلئے باعث تقویت ہے -غیرت مند نام جو برما ہو تو بھی دکھائی دیتا ہے اور شامی مہاجرین ہوں تو بھی اسلامی فریضہ ادا کرتا ہے – گزشتہ روز روس کا جہاز ترکی کی سرحد کی 17 سیکنڈ تک خلاف ورزی کرتا رہا جسے وارننگ جاری کی گئیں۔
Russian jet ‘Shot Down
لیکن جب اس نے تنبیہہ کو نظر انداز کیا اور مسلسل رخ اندرونی جانب رکھا تو ترکہ کی فضائیہ نے شاہین کی طرح لپک کر مصلحت سے مفاد پرستی سے سیاست سے ہٹ کر ملکی سرحدوں کے دفاع کی اہم ترین ذمہ داری پوری کرتے ہوئے بغیر ڈرے بغیر گھبرائے روس جیسے طاقتور حلیف ملک کا طیارہ مار گرایا اور ساتھ ہی اس کے صدر نے پیغام دیا -کہ ترکی اپنی سرحدوں کا دفاع کا حق رکھتا ہے اور کسی کو اجازت نہیں کہ وہ ترکی کی جانب سے ملنے والی تنبیہہ کو غیر سنجیدگی سے لے – یہ وہ غیرت ہے جو دفاع وطن کیلئے اسلامی نقطہ نظر تھا اور ہے – افلاک زدہ فقرو فاقہ میں مبتلا صحابہ کرام جو ایک وقت کا کھانا بھی بمشکل کھاتے تھے – نحیف و کمزور تھے – لیکن اسلام کے پیغام کی طاقت اور اس کی سلامتی کو جب جب خطرہ درپیش ہوا۔
آپً کی ایک پکار پے کس طرح گھروں کا سامان اٹھا کر زاد راہ اکتھا کیا گیا اور وہ وہ کمزور افراد جنہین کفار مکہ اور اہل مدینہ ان کی دنیاوی لاتعلقی اور ہمیشہ آخرت پر نگاہ کی وجہ سے ان کا مذاق اڑاتے تھے لیکن ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب غزوہ احد میں انہں عبرت ناک شکست ہوئی کہ کفار مکہ کی کثیر تعداد ماری گئی اس غزوہ میں مکہ میں جیسے ہر گھر نے سربراہ کھو دیا – کفار مکہ کے بڑے سردار کو ایک طرح سے ایمرجینسی لاگو کرنی پڑی یہ کہہ کر کہ کسی گھر سے ماتم کی صدا بلند نہ ہو کیونکہ مسلمانوں کو جب یہاں سے خبریں ملیں گی کہ ہم اس قدر رنج و الم کا شکار ہیں تو وہ پھولے نہیں سمائیں گے – آج نجانے ہر طرح کا جدید اسلحہ رکھنےوالا یہ ملک کیوں اس قدر کمزور اور نحیف ہے – ترکی کا کردار اور انداز قابل تعریف ہے۔
بغیر مد مقابل کی عسکری جارحانہ طاقت سے گھبرائے ہوئے اس نے واضح کر دیا کہ خطے میں رہنے والے ممالک کسی کی برتری کو تسلیم نہیں کرتے رواداری اور برابری کی بنیاد پر سب کو رہنا ہوگا ورنہ ہم اپنے دفاع سے چوکنے والے نہیں ترکی کا یہ اقدام مسلمانوں میں نئی امید دوڑا گیا ہے کہ کہیں سے تو کوئی غیرت مندانہ صدا گونجی -روس نے بھاری قیمت ادا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ترکی کے ساتھ جاری تمام باہمی منصوبے ختم کرنے پر غورو خوض کرتے ہوئے فوری طور پے ترکی کے ساتھ عسکری تعلقات منقطع کر دیے ہیں – یاد رہے ترکی روسی افراد کیلئے نہ صرف بہترین سیاحتی مرکز ہے بلکہ ان کے تجارتی روابط بھی گہرے ہیں ترکی نے پاکستان کو اور دیگر ممالک کو شائد جگانے کی کوشش کی ہے کہ خود پے انحصار کرنا سیکھو اپنی دفاعی قوت کو میدان عمل میں لاؤ۔
ISIS
روس نے ترکی پر داعش کی مکمل حمایت اور اس کے خلاف ثبوت رکھنے کا دعویٰ کیا ہے اور مزید کہا ہے کہ ترکی کے نزدیک داعش نے تیل کے ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے جہاں سے ترکی کو روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں ڈالر کا تیل مل رہا ہے -یہی وجہ ہے کہ اس کا طیارہ گرایا گیا اور ترکی کی شہہ پر بعد میں شامی باغیوں نے پائلٹوں کی تلاش میں جانےوالے ہیلی کاپٹر کو بھی اڑا دیا -پیش قدمی کرنے کے عادی پے درپے بھاری نقصان کے بعد اب پیچ و تاب کھا رہے ہیں – روس نے نیٹو پر بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر ترکی کی حمایت کی گئی تو اس کے تعلقات نیٹو سے بھی خراب ہو سکتے ہیں – پیرس واقعہ بظاہر بنیاد بن گیا ہے اب طویل اور پھیلتی ہوئی محاذ آرائی کی طرابلس بغداد شام اور ان میں براہ راست وابستہ سعودیہ ایران روس امریکہ داعش ایک دوسرے کی مخاصمت میں کہاں تک جائیں گے ؟ کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا صرف یہ کہا جا سکتا ہے۔
حالات پوری دنیا کے غیر یقینی ہیں خاص طور سے مسلم ممالک کے کیونکہ امریکہ اور یورپی ممالک تو مکمل بھرپور طاقتور نظام کے حامل ہیں جو کسی بھی طرح سے کسی بھی دہشت گردی کو اپنے ممالک میں ہر گز نہیں ہونے دیں گے ؟ تو ایسی صورت میں حادثات کا شکار اور بین القوامی صیہونی نصرانی سازشوں کی آماجگاہ اسلامی کمزور نظام کے حامل ممالک اور ان کی لاچارعوام ہی بنتے دکھائی دیتے ہیں – جو سراسر حکمرانوں کی بے حسی اور بزدلی کا منہ بولتا ثبوت ہے -شائد اسی کو کہتے ہیں طاقت کا کھیل جو شائد اب بکھر گیا ہے اور خود طاقتور ممالک کی دسترس بھی نکل چکا ہے اور نجانے دنیا کو اس کے ہولناک نتائج کیا کیا بھگتنے پڑیں گے ؟۔