اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اضافے کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ملک میں نادر شاہی نظام نہیں چلنے دیں گے۔ تمام کیس ملتوی کر کے اب یہی کیس سنیں گے۔
سپریم کورٹ میں لوڈ شیڈنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا۔ بجلی کی قیمتیں کس نے بڑھائی ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق الرحمان نے جواب دیا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ نیپرا نے نہیں حکومت نے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بل ادا کرنے والے صارفین پر ہی بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے؟۔ پہلے سے پسے ہوئے طبقے پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گردشی قرضہ ادا کرنے کے باوجود آج بھی شارٹ فال 4 ہزار میگاواٹ ہے۔ ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے بتایا کہ قیمتوں میں اضافے کا طلاق 200 یونٹ والے صارفین پر نہیں ہو گا۔ چیئرمین پیپکو کا کہنا تھا کہ لائن لاسز کے باعث 40 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
سپریم کورٹ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ملک میں نادر شاہی نظام نہیں چلنے دیں گے۔ تمام کیسز ملتوی کر کے اب یہی کیس سنیں گے۔