کراچی (جیوڈیسک) عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر ایک آدمی کو بچانے کیلئے سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
حکومتی کمیٹی کہتی ہے کہ ٹی او آرز سے وزیراعظم کا نام نکال دیا جائے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو ڈر کس بات کا ہے؟ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم سے تحقیقات کیوں نہیں ہو سکتیں؟ ٹی او آرز کے مطابق میرا بھی احتساب کیا جائے، مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے۔
وزیراعظم اور وزرا کے احتساب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم قرضوں میں ڈوب رہے ہیں۔ حکومت نے تین سال کے عرصے میں 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا۔ ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں لیکن دوسری جانب کرپشن کی انتہا ہے۔ نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ کرپشن کی قیمت عوام کو ٹیکسوں کی صورت میں ادا کرنا پڑتی ہے۔
نیب اتنی فعال ہے تو ملک میں کرپشن اتنی کیوں بڑھتی جا رہی ہے۔ جب تک حکمرانوں اور وزیروں پر ٹیکس نہیں لگے گا یہ ملک ٹھیک نہیں ہوگا۔ کرپشن کی دلدل سے نہ نکلے تو پھر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ ہماری فارن پالیسی کی اہمیت ہے اور نہ ہی ملک کی، ہمارے ملک میں بادشاہت ہے۔ اگر حکومت نے ہمارے ٹی او آرز تسلیم نہ کئے تو ہم پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں گے۔ ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے تو پاناما لیکس کے معاملے کا حل نکل سکتا ہے۔ حکومت چاہے تو احتجاج کا موقع نہیں آئے گا۔ حکومت کو عید تک کا موقع دیں گے۔ کتنی دیر ملک میں طاقت ور طقبہ بچتا رہے گا۔ ہم چپ کرکے نہیں بیٹھیں گے۔