اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سابق چیئرمین سینیٹ و پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا۔
فاروق ایچ نائیک نے ایوان بالا میں پیش کردہ نیب آرڈیننس ترمیمی بل میں تجویز کیا ہے کہ نیب میں صرف ایسے کرپشن کیس کی تحقیقات کی جائیں جس کی کم سے کم مالیت 50 کروڑ روپے ہو، ایسے اثاثوں پر ریفرنس ہو جو بدعنوانی اور غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے ہوں۔
ترمیمی بل کے مطابق نیب کے قانون میں زیر حراست تحقیقات نہیں ہونی چاہیئیں، گرفتاری کااختیار چیئرمین نیب کے پاس نہیں بلکہ عدالت کے پاس ہونا چاہیے۔
بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ جس عدالت کو مقدمے کیلئے ریفرنس بھیجا جائے وہ طلبی یا وارنٹ جاری کرسکے گی، نیب عدالتوں کو ضمانت دینےکا اختیار حاصل ہوگا اور ملزم کو وعدہ معاف گواہ پر جرح کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
بل کے مطابق نیب افسران ریفرنس دائر ہونے سے قبل میڈیا پر کوئی بیان نہیں دیں گے، عوامی بیانات دینے پر ایک سال تک سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت ایک ہفتے میں احتساب کے قانون کا اپنا بل لا رہی ہے، اس معاملے کو کابینہ میں زیر غور لایا جا چکا ہے۔
نیب ترمیم بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین پر غور و خوص کیا گیا تھا اور کابینہ نے قوانین پر نظرثانی کی ہدایت دی تھی۔