اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
پیپلز پارٹی کے اراکین بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوئے اور خورشید شاہ اور راجا پرویز اشرف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
پیپلز پارٹی کے اراکین نے نشتوں سے اٹھ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اسپیکر اسد قیصر کی ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شدید نعرے بازی کی۔
اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے اور کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلاؤں گا، احتجاجی اراکین کے نشستوں پر نہ بیٹھنے پر اسپیکر اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے اور اجلاس کل صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
پی پی رہنما خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب اسپیکر کو گرفتار کیا گیا، منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے، ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں اسپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے، اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے، اسپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا، جب اسپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا۔
خورشید شاہ نے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اسپیکر صاحب آپ کو بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کرنا چاہئے، ہم گلی گلی میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کریں گے ، یہ ملک ہمارا ہے اور ہم آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہر سندھی پاکستان کے لئے جان دے گا۔