تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم پچھلے دِنوں نوڈیرو میں پی پی پی کے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے بڑا سا منہ بنا تے ہوئے اپنی انتہائی مدبرانہ فہم و فراست سے کہا کہ ” آج مُلک میں کوئی اور تو اتنا محفوظ نہیں جنتا کہ پا نا ما لیکس کا فیصلہ محفوظ ہے“ جلسے میں عوامی توجہ حا صل کرنے اور تالیاں بجوا نے کے لئے اعتزاز احسن نے یہ بات کہنے کو تو کہہ دی مگر اِنہیں خو د بھی یہ معلوم ہونا چا ہئے کہ کچھ معاملات اپنی اہمیت کے لحاظ سے بہت زیادہ خا ص ہوتے ہیں جن کا فیصلہ تما م حالات اور واقعات اور شواہد کا باریک بینی سے جا ئزہ لینے کے بعد ہی کیا جاتا ہے چونکہ اعتزاز احسن خود بھی پا ئے کے منجھے ہوئے قا نون دان ہیں اِن کے دہن سے یہ جملہ کچھ ٹھیک نہیں لگا ہے اِنہیں اپنی کہی ہوئی اِس بات کی وضاحت ضرور کرنی چاہئے کہ اُنہوں نے یہ طنزیہ جملہ کس کے لئے کہا ۔ بہر کیف ،آج پانامالیکس کا فیصلہ کرنے والوں کا یہ کہنا یقینا حوصلہ ا فزا اور قابلِ دید ہے کہ جب بھی فیصلہ آیا تو دنیا یاد رکھے گی اور دیکھے گی کہ فیصلے کیسے ہوتے ہیں، سیاسی پنڈٹ اور لمحہ لمحہ سیاسی پنترے باز خا طر جمع رکھیں کہ جب بھی پا نا ما لیکس کے پنڈوے بکس سے فیصلہ باہر آئے گاتو مﺅرخ لکھے گا کہ مُلکی فیصلوں کی تاریخ میں پانا ما لیکس کا فیصلہ کرنے والوں نے تاریخی فیصلہ رقم کرکے نہ صرف مُلک بلکہ چاردانگِ عالم میں بھی یہ ڈنکا بجادیا ہے کہ فیصلے اور اِنصاف پر واویلا کرنے اور چیخنے چلا نے والوں اور شوا ہد کو مسخ کرنے والوں اور کنی کٹا کر اِدھر اُدھر بغلیں جھا نکنے والوں اور حقائق چھپا نے والوں کی بھی ایک نہیں چلتی ہے کیو نکہ اِنصاف والے فیصلے تمام ظاہر و با طن شواہد اور حقا ئق کو ہی ملحوظِ خا طر رکھتے ہوئے کیا فیصلے کرتے ہیں جیسا کہ پا نا ما لیکس کا فیصلہ کرنے والے ذمہ داران نے کیا۔
اگر چہ پی پی پی والوں کو کچھ پتہ نہیں ہے کہ پا نا ما لیکس کا فیصلہ کیا اور کیسا آتا ہے؟؟ مگر اِس کے باوجود بھی دیدہ دلیری سے پاکستان پیپلز پارٹی والے اپنے پورے زورو شور سے وفاق اور پورے مُلک میںاپنی حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں،اور لنترانیوں کے پہاڑ کھڑے کررہے ہیں جیسے کہ گزشتہ دِنوں گڑھی خدا بخش میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 38ویںبرسی کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دورانِ خطاب اپنے مخصوص انداز سے سینہ تانتے اور گردن آسمان جتنی اُونچی کرتے ہوئے کہا کہ ”عوام سے وعدہ ہے کہ آئندہ وفاق میں حکومت بنا کردکھا و ¿ں گا، اگلا وزیراعظم پیپلز پارٹی کا ہوگا “ (قارئین زرداری کے اِن جملوںکے بعد سوالیہ نشان تصور کریں )جبکہ چیئر مین پی پی پی بلاول زرداری نے بھی اپنی اٹکتی اور بل کھا تی اور للچاتی ہوئی زبان سے اپنے خطاب میں یہ کہا کہ ” وفاق اور پنجا ب پر ہماری ہی حکومت ہوگی ،حکمران کرپشن کی کما ئی کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور ن لیگ وا لوں کو تو صرف پا نا ما لیکس کی پریشا نی ہے، ن لیگ جو ترقی کا ڈھول پیٹتی رہتی ہے میں پوچھتا ہوں کہ ترقی کہاں اور کس علاقے میں ہورہی ہے، حکمران بتا ئیں کہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں ا رے عوام تو میاں صاحب اور اِن کے جھوٹے بھا ئی سے نجات چا ہتے ہیں“(بلاول کے اِن جملوں کو پڑھنے والے ایک لمحے کو یہ ضرور سوچیں کہ اپنے گزشتہ دورِ حکومت میں پی پی پی نے کیا اچھا کردکھایا تھا کہ عوام اِسے پھر اقتدار کی مسند سونپتی اچھاہی کیا کہ پچھلے انتخابات میں پی پی پی کو کامیابی نصیب نہ ہوئی ورنہ تو مُلک کا حشر جو ہوتا اللہ کی پناہ کو بھی عوام ترس جاتے ) حا لانکہ ن لیگ کے مقا بلے میں پی پی پی کا عوامی خدمات کے حوالوں سے گراف بہت نیچے ہے، یہ ٹھیک ہے کہ ن لیگ نے سِوائے پنجاب کو پاکستان سمجھنے کے مُلک کے کسی اور صوبے میں اتنے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے ہی کیا ؟؟ کوئی ایسا ایک بھی قابلِ تعریف و لائق احترام پروجیکٹ تک تو شروع نہیں کیا جو خالصتاََ غیر سیاسی اورپرسنٹیج اور کمیشن سے پاک ہوتا مگر بہرکیف ، ن لیگ نے پنجاب سمیت مُلک کے جس صوبے اور شہر میں جیسابھی منصوبہ شروع کیا وہ پی پی پی کے کسی نہ ہونے والے منصوبے کی نسبت بہتر ہے۔
تاہم پاکستان پیپلز پا رٹی والے انتخابات سے ایک سال قبل ہی انتخا بی ماحول گرمائے ہوئے ہیں، جن کا بات بات پریہ دعویٰ ہے کہ یہ اگلے انتخابات میں وفاق و پنجاب سمیت سارے مُلک پر اپنی کا میابیوں کے جھنڈے گا ڑ لیں گے،اور حقِ حکمرانی ایسا ادا کریں گے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا والے بھی یاد رکھیںگے کہ حکمران کیسے ہوتے ہیں؟؟ گویا کہ پی پی پی والوں کے عصاب پر حکمرانی کے حصول کا جادو سوار ہے جبکہ اِن کی معمولی سے بھی کہیں کم ترین سطح کی کارکردگی ہے مگر پھر بھی پی پی پی کے اُوپر سے نیچے تک کے سب ہی لوگوں کو اقتدار اور حکمرانی کا فوبیا ہوگیاہے، آج اِن کی اقتدار سے دوری وا ضح طور پر یہ ظاہر کررہی ہے کہ اِن پر اپنی اصلاح نہ کرکے بھی اقتدار کے حصول کا بھوت سرچڑھ کا بول رہا ہے۔
جبکہ یہاں یہ امر یقینا قرار واقع ہے کہ اِن دِنوں نہ صرف ن لیگ اور پی پی پی کی قیادت کی نظریں پا نا ما لیکس سے متعلق آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے پر گڑی ہوئی ہیں بلکہ مُلک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور ہر پاکستانی شہری کی دل کی دھڑکنیں بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی گھڑی کی ٹک ٹک کرتی آواز کے ساتھ حرکت کررہی ہیں ہر خاص و عام کی تو جہ سپریم کورٹ کے آنے والے فیصلے پر مرکوز ہیں اور سب ہی کا شدت سے انتظار ہے کہ اگلے آنے والے دِنوں میں پا نا ما لیکس سے متعلق سُپریم کورٹ کا کیا اور کیسا فیصلہ آتا ہے۔
پاکستانی خاطر جمع رکھیں وہ وقت کوئی زیادہ دور نہیں کہ جب لگ پتہ جا ئے گا کہ سر پر کتنے بال ہیں جب پا ناما لیکس کا سُپریم کورٹ سے فیصلہ آئے گا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پا نی خود ہی الگ ہو جا ئے گا کہ فیصلہ کرنے والو ں نے کیا اور کیسا فیصلہ دیا ہے؟؟ اِس سے انکار نہیں کہ سُپریم کورٹ کے پا نا ما لیکس سے متعلق ا ٓنے والے فیصلے پر ہی آئندہ مُلکی سیاست اور اگلے انتخابات کا انحصار کیا جا سکے گا اور یہ اندازہ ہو پا ئے گا کہ اَب مُلکی سیاست کس قومی دھارے کی ہوگی ؟؟ذاتی نوعیت کی ہوگی ؟؟یا سیاسی ہوگی؟؟ عوامی سوچ کی حا مل ہوگی ؟؟ یا کسی سیاسی شخصی پنڈت کے گرد گھومے گی؟؟پاکستانیوں کو اِن تمام سوالات اور مخمصوں اور اُلجھنوں کا عنقریب جواب ملنے کو ہے بس انتظار کا دامن کوئی ہاتھ سے نہ چھوڑے، آج اگر پی پی پی کسی ماروائی اور طلسماتی اثرمیں ہے کہ اگلا اقتدار اور وزیراعظم اِس کا ہی ہوگا اور یہی وفاق اور بالخصوص پنجاب اور بالعموم دیگر صوبوں پر حکمرانی کرے گی تو پھر سب سے پہلے پی پی پی والوں کو کراچی کو اپنے ہاتھوں کھنڈر بننے سے بچانا ہو گا۔
اِس کے ترقیاتی اور عوامی فلاح و بہبود کے بجٹ کو اپنی جھولی میں ڈال اللے تللے کرنے اور کرپشن کی گھٹی کے مزنے لوٹنے والے الزام اور الزامات سے باہر نکلنا ہوگا اور شہرقائد اور کراچی کے شہریوں کوتما م سیاسی اور ذاتی کدورتوںاور بغض سے پاک ہوکرگلے لگا ناہوگا اور اِس شہر کو خود ترقی یافتہ اور صاف سُتھراشہربنا نا ہوگا تو پی پی پی وفاق اور پورے مُلک میں حکمرانی کرسکتی ہے ورنہ….؟؟ پی پی پی والوں کا اقتدار کا خواب محض خواب اور ایک سیراب کے سِوا کچھ نہیں ہوگا۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com