حیدرآباد (جیوڈیسک) قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک اور خاص کرسندھ میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے بجائے لاقانونیت کا راج ہے۔ سندھ میں جنگل کا قانون ہے، ایک طرف سیکڑوں افراد کو تاوان کے لئے ڈاکوؤں نے اغوا کر کے رکھا ہواہے تو دوسری جانب ہندو برادری کے افراد کو قتل کرکے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
عمرکوٹ میں دو ہندو تاجر بھائیوں کے قتل کے چشم دید گواہ دھرموں کو خودکشی پر مجبور کیا گیا اور اس نے اپنی زندگی کا چراغ گل کردیا۔ دادو میں چار سال کے معصوم بچے یوسف ببر کو اغوا کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا ہے، ٹھل میں 7 ہندو خاندان لاقانونیت کے سبب اپنی دھرتی چھوڑ کر پڑوسی ملک جانے پر مجبور ہوئے۔ شاھپور جہانیاں کے زمیندار جنسار سیٹھار کو اغوا کیا گیا ہے، خانپور مہر میں حیات بوزدار کو قتل کیا گیا ہے، چونڈکو کے دس سالہ بچے ارون مل کو اغوا کیا گیا ہے، ڈوکری میں اسماعیل کلہوڑو کو قتل کیا گیا ہے۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود روزانہ بےگناہ معصوم شہریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی میں امن و امان قائم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت ایک سازش کے تحت سندھ میں امن و امان قائم کرنا نہیں چاہتی، پیپلز پارٹی کے حکمرانوں نے کرسی کے خاطر دہشت گردوں سے مفاہمت کی ہوئی ہے، روزانہ بے گناہ شہری قتل ہو رہے ہیں لیکن ایک بھی دہشت گرد کو گرفتار کرکے قانون کے حوالے نہیں کیا جارہا۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ کراچی بدامنی کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے واضح حکم دیا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں۔ رینجرز اور پولیس نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو 137 ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کی لسٹ دی ہوئی ہے لیکن وہ ان ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کی لسٹ کو ظاہر کرنے اور ان کے سروں پر انعام کا اعلان کرنے کیلئے تیار نہیں۔