کراچی (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے وزیر اعلٰی سندھ کی تبدیلی پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ، مشوروں کا سلسلہ بھی زور پکڑ گیا ، بلاول بھٹو سمیت چار ناموں پر مشاورت جاری ہے ، دوسری جانب ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت کا راستہ بھی ہموار ہونے لگا ہے۔
سندھ میں سیاسی ہلچل عروج پر ہے۔ تعلیم ، صحت اور دیگر شعبوں میں ناقص کارکردگی کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت نے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو ہٹانے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے ، اس حوالے سے خفیہ بات چیت جاری ہے، سینئر پارٹی رہنماؤں سے مشوروں کا سلسلہ بھی زور پکڑ گیا ہے ، ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی کیلئے دبئی میں بھی ڈیڑھ ماہ سے مشاورت جاری رہی جن میں بلاول بھٹو سمیت چار ناموں پر غور کیا گیا۔
پارٹی قیادت وزارت اعلیٰ کے عہدے پر کسی سینیئر رہنما کو بٹھانا چاہتی ہے۔حتمی فیصلہ آصف علی زرداری کریں گے۔دوسری جانب ایم کیو ایم ایک بار پھر سندھ حکومت کا حصہ بنتی نظر آ رہی ہے۔ دونوں جماعتوں کے تعلقات بہتر بنانے کیلئے دبئی کے بعد کراچی میں بھی ملاقاتیں شروع ہو گئی ہیں۔
رحمان ملک ، پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم اتحاد کے لیے سرگرم ہیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے واضح جواب سامنے نہیں آیا لیکن فاروق ستار کہتے کہ حکومت سازی کی بات رابطہ کمیٹی میں زیر بحث ہے۔
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے رویے بتا رہے ہیں کہ سندھ کی سیاسی صورت حال میں آئندہ دنوں تبدیلی متوقع ہے۔