اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے خلاف جو سازشیں چل رہی ہیں، اس میں ملکی آئین کی پاسداری نہیں کی جا رہی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری جماعت نے ایوب خان سے لے لر ضیاءالحق تک یہی سنا کہ پہلے احتساب پھر انتخاب اور پھر نوے کی دہائی میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں ایک صحیح احتساب کے نظام کی ضرورت ہے، جہاں احتساب سب کے لے ہو اور بہتر ہوتا اگر ایک ہی بار احتساب ہوتا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا۔
بلاول بھٹو نے قومی احتساب بیورو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ‘نیب صرف سیاسی جماعتوں کو دباؤ میں رکھنے کی لیے بنایا گیا تھا، آج بھی احتساب جمہوریت پسند سیاست دانوں کے لیے نہیں ہوتا، قانون کی بالادستی قائم رہتی تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا’۔
انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے ہر شہری کو آزاد اور شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے، لوگوں کا آزاد اور شفاف ٹرائل نہیں ہورہا، یہ سب ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر بروقت عمل درآمد کیا گیا ہوتا تو آج دنیا میں پاکستان کی پوزیشن کچھ اور ہوتی اور موجودہ صورتحال میں بھارت کے پاس ہم پر انتہا پسندی کے الزامات لگانے کا جواز نہ ہوتا اور ہمارے پاس دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے انتہاپسندوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا ثبوت بھی موجود ہوتا۔