اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ڈیل کو مسترد کر دیا۔ پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان کا آئی ایم ایف سے معاہدے پر رد عمل میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اپنی ہی ٹیم سے مذاکرات کرکے واپس چلی گئی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پارلیمنٹ میں بریفنگ دی جائے اور بتایا جائے وزارت خزانہ کے اعلی حکام ان مذاکرات میں کیوں شامل نہیں تھے؟ کن شرائط پر ملک اور ادارے گروی رکھے جا رہے ہیں؟
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے سے لگتا ہے مہنگائی کا ’سونامی‘ آنے والا ہے، کہیں مہنگائی کا یہ سونامی حکومت کو نہ لے ڈوبے، ابھی سے بجلی مہنگی کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت ترقیاتی و فلاحی منصوبے بند کرنے جا رہی ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت یاد رکھے عام آدمی مزید مہنگائی برداشت نہی کر سکتا، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپے کی قدر مزید کم ہوگی، ہم اس عوام دشمن معاہدے کو نہیں مانتے۔
پیپلزپارٹی کی سیکریٹری اطلاعات نفیشہ شاہ کا اپنے ردعمل میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کونظر انداز کرکے آئی ایم ایف سے ڈیل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو پارلیمنٹ آکر آئی ایم ایف سے ڈیل کی شرائط بتانا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اندھیرے میں رکھ کر آئی ایم ایف سے بالا ہی بالا ڈیل کرلی گئی، وزارت خزانہ کے اہم افسران کو بھی آئی ایم ایف مذاکرات سے لاتعلق رکھا گیا، اہم ریاستی اداروں پر آئی ایم ایف کے تنخواہ دار مسلط کر دیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقساط میں 6 ارب ڈالر سے بجٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسے پورا ہوگا؟ قرضہ لینے پر خودکشی کو ترجیح دینے والوں کے لیے آئی ایم ایف سے ڈیل شرمناک ہے، جب آئی ایم ایف سے ڈیل ناگزیر تھی تو 9 ماہ تک خزانے کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار کون؟
نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ تبدیلی کا سونامی لانے والے مہنگائی کا سونامی لاچکے ہیں، پاکستان میں پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے، جس کا سربراہ آئی ایم ایف خان ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا لیکن کمزور اور نااہل حکومت نے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے اور اب حکومت اب سینکڑوں ارب روپے کے ٹیکس لگانے کی تیاری کررہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ ہوگیا ہے اور پاکستان کو تین سال کے دوران آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر ملیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کا اعلان وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کیا۔