کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کے لئے کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے۔
پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں نے اپنے دور میں ہر ادارے میں کرپشن کی ہے، سیاسی بھرتیاں کی گئی اور میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، سرکاری بینکوںسے قرض لئے گئے اور معاف کروائے گئے، اس وقت کون سی پارلیمانی جماعت ایسی ہے جو یہ دعوہ کر سکے کہ اس کے لوگوں نے قرضے معاف نہیں کروائے ہیں۔
جمعیت علماء پاکستان غیر جانبدار کاروائی پر یقین رکھتی ہے اور جب تک پاکستان میں کرپشن کے خلاف غیر جانبدار کاروائی نہیں ہوگی تب تک ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نہیں لایا جا سکتا ہے، جو کچھ ملک کی دو بڑی جماعتیں کر رہی ہیں آج کل وہ صرف ونڈو پالیٹکس ہے، صرف دیکھنے، سننے اور کہنے کی سیاست ، اصل میں کسی بھی عملی اقدام سے دونوں جماعتیں گریز کر رہی ہیں،کرپشن اور سیکورٹی اس وقت ملک کے سب سے بڑے مسائل ہیں۔
ان دونوں مسائل کے حل کے لئے کسی کے پاس بھی واضح حکمت عملی نہیں ہے، دو بڑی جماعتوں کی سیاسی نوک جھوک اور ملکی حالات پر غیر سنجیدہ رویئے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی میں اتنی اخلاقی جرات ہی نہیں ہے کہ وہ حکومت کے خلاف تحریک چلائے۔
کرپشن کے خلاف تحریک چلانے کی بات کرنے والوںکو پہلے اپنی جماعت کی کرپشن کو صاف کرنا ہوگا، بلاول ابھی سیاسی نا تجربہ کاری کا شکار ہیں، مرحلہ وار احتجاج سے پیپلز پارٹی بھی چلتی رہے گی اور ن لیگ بھی چلتی رہے گی، کارکن مصروف رہیںگے، کرپشن کے خلاف بات کرنا فیشن ہوگیا ہے، عمل کا دور سے بھی تعلق نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رینجرز کے حالیہ اقدامات پر شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ گھوسٹ ملازمین اور سیاسی بھرتیوں کے خلاف رینجرز کا فیصلہ اور کاروائی کا اعلان مثبت دور کا آغاز ہے، اس سے پہلے کبھی بھی گھوسٹ ملازمین اور سیاسی بھرتیوں کے خلاف بات نہیں کی گئی ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنان او ر عسکری ونگز کو مختلف اداروں میں بھرتی کیا ہوا ہے۔
جہاں سے وہ ادارے کے اہم معاملات پر بھی نظر رکھ سکتے ہیں اور اپنی مجرمامہ کاروائیاں بھی آسانی سے کر سکتے ہیں، ماضی میں کراچی کی لسانی جماعت نے ان بھرتیوں کے بل بوتے پر کراچی میں جناح پور کی سازشیں بھی کی ہیں اور کراچی کے خفیہ کیمروں تک را اور موساد کو فراہمی بھی دی۔
اگر واقعی میں گھوسٹ ملازمین و سیاسی بھرتیاں تلاش کرنی ہیں تو کراچی و سندھ کی سرکاری جامعات میں ریکارڈ اٹھایا جائے ، دہشت گرد انتظامیہ میں موجود ہیں ، واٹر بورڈ اور محکمہ تعلیم میں چھاپے مارے جائیں۔