پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ7 سالہ مفاہمتی پالیسی ختم کر دی

MQM and PPP

MQM and PPP

کراچی (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی نے قائد متحدہ الطاف حسین کے قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں حالیہ متنازع بیانات کے بعد ایم کیو ایم کے ساتھ7 برسوں سے زائد جاری اپنی مفاہمتی پالیسی کو تبدیل کردیا، نئی پالیسی کے بعد پیپلز پارٹی نے جمعہ کو سندھ اسمبلی میں الطاف حسین کے خلاف مذمتی قراردادکو تحریک انصاف،مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ف ) کے ساتھ مل کر منظور کرایا۔

اس طرح دونوں جماعتوں کا7 برسوں سے جاری رہنے والا مفاہمتی و اتحادی سفر اختتام پذیر ہوگیا ،پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی ایم کیو ایم کے ساتھ اب دوستانہ سیاسی پالیسی نہیں اختیارکرے گی بلکہ اسکی تنقید کاجواب دیا جائے گا،پیپلزپارٹی اورسندھ حکومت کراچی آپریشن وسیکیورٹی اداروں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان پر تنقید کی پر سطح پر مذمت کی جائے گی ،کسی بھی سطح سے پیپلز پارٹی حکومتی امورکیلیے ایم کیو ایم سے رابطہ نہیں کرے گی، اگر ایم کیو ایم نے قومی سلامتی کے اداروں پرتنقید کی پالیسی پر نظرثانی کی تو پھر مفاہمت کی پالیسی کے تحت بات چیت کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی آپریشن اور قومی سلامتی وقانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے سخت اور منتازع بیانات کی پالیسی سامنے آنے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور مشاورت میں یہ رائے سامنے آئی کہ ایم کیو ایم کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کی پالیسی کوتبدیل کیا جائے ،2008میں آصف علی زرداری کے دورہ نائن زیروکے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان اتحادی سیاست کا آغاز ہوا تھا اور ایم کیو ایم مرکزا ورسندھ حکومتوں میں شامل ہوئی۔