کراچی (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے اپنی پارٹی کی جانب سے جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ایک ڈیل کے ذریعے صدر کا عہدہ چھوڑنے اور بیرون ملک جانے کے تاثر کی نفی کی ہے۔
اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو اور پی پی پی کی موجودہ قیادت نے کبھی بھی فوجی آمروں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی پی پی کے فرحت اللہ بابر اور شیری رحمان جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے احسن اقبال اور اسحاق ڈار پر مشتمل ایک کمیٹی نے آئین کی شق 47 کے تحت مشرف کے مواخذے کے لیے ایک چارج شیٹ تیار کی تھی اور جب مشرف کو اس فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
ربانی کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں نے بھی مشرف کے مواخذے کے لیے قرار دادیں منظور کی تھیں۔ پی پی پی رہنما کا ماننا ہے کہ ملک میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں اور سابق فوجی آمر کو مقدمے کا سامنا جبکہ قانون کو اپنا راستہ اپنانا چایئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر قومی اثاثوں کی نج کاری نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اس طرح کے فیصلوں میں صوبائی حکومتوں کی رضا مندی ضروری ہو چکی ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے اور اپنے منظور نظر لوگوں کو نوازنے کے لیے پی آئی اے، پی پی ایل، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل، او جی ڈی سی اور پی ایس او جیسے قومی اداروں کی ‘لوٹ سیل’ کا الزام بھی لگایا۔
انہوں نے اس معاملے پر چھوٹے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ پر زور دیا کہ وہ سی سی آئی کا اجلاس مقدو کرنے کے لیے قدم اٹھائیں کیونکہ قومی اثاثوں کی نج کاری قومی مفادات کے خلاف ہے۔