تحریر : بلال مجید چوہدری آج کل صدرِ جمہوریہ ترک جناب رجب طیب اردوان پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سمیت پوری دنیا پر چھائے ہوئے ہیں ۔ 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اردوان طاقتور عوامی لیڈر کے طور پر نمایاں ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے امریکہ بہادر سمیت یہودی طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہے اور پچھلے کچھ عرصے سے ترکی میں دہشت گردی کے واقعات بھی اس کی ایک کڑی ہے۔
اردوان دردِ دل اور خوفِ خدا رکھنے والی شخصیت کے مالک ہیں اور وہ اپنی اسی خوبی کی بنا ئ پر ترکی کی عوام میں بے حد مقبول ہیں اور آئے روز سماجی روابط کی سٹوریاں سوشل و الیکٹرانک میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی ہیں۔اللہ سے دْعا ہے کہ اللہ انہیں نظرِ بد سے بچائے اور سدا سلامت رکھے۔ اردوان کے دور میں ترقی نے بے حد ترکی کی ہے اور جدید ترک کو ترقی یافتا ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستان کے ترکی کے ساتھ تعلقات پچھلی دو دہائیوں میں خاصے پروان چڑھے ہیں اور ترکی ،سعودی عرب اور چین کے بعد پاکستان کا تیسرا برادر ملک بن کر اْبھرا ہے جو کہ طیب اردوان اور میاں نواز شریف کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان اور ترکی سماجی واقتصادی کے ساتھ معاشی اتحادی بن چکے ہیں۔ یہ وہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ترکی بہت سے شعبوں میں تعاون کر رہا ہے۔
Turkey Military Coup
ترکی کی عوام اپنے صدر اردوان کے بہت مداح ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ فوجی بغاوت کے دوران ترکی کی عوام سڑکوں پر نکل کھڑی ہوئی۔ ان کے حق میں اور عوام نے فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا۔اردوان مْسلم اْمہ کو یکجا کرنے کی کاوشوں میں رہتے ہیں اور متواتر اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقاتوں اور دوروں میں مصروف رہتے ہیں۔ کچھ دن پہلے اسی سلسلے میں متعدد تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اردوان اور ان کی اہلیہ سمیت ایک تقریب میں شریک تھے۔ وہاں ایک البانوی سٹوڈنٹ لڑکی نے دعائیہ نظم پڑ ھ کر سنائی جو کہ اردوان بے شماردفعہ خود بھی کئی تقاریب میں پڑھ چکے ہیں مگر اس تقریب میں البانوی لڑکی کی زبانی دعائیہ نظم نے اردوان اور ان کی اہلیہ سمیت موجود صائمین کی آنکھوں کو نم کر دیا اور یوں اس تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہوئے مجھ تک پہنچی جس کے کلمات مندرجہ ذیل ہیں۔
اے اْمت مسلمہ کے فخر ہمارے صدر رجب طیب اردوان میں بھی امام خطیب اسکول میں پڑھتی ہوں اور آپ کے لیے محبتوں بھرا سلام لائی ہوں۔ آپ یقین کریں کہ البانیہ کے لوگ بھی آپ سے بہت محبت کرتے ہیں اور البانیہ سے آپ کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعا کرتے ہیں آپ ہمارے دلوں کی آواز ہیں۔ اے اللہ ان میناروں سے اٹھتی اپنی اذانوں کی آواز سے ہمیں محروم نہ کرنا ، اے اللہ یہ ہمیں شہد کی مکھیوں کی طرح شہد بنانے کے لیے پکارتی ہیں۔ ہمارے مینار ایمان کے نور کے بغیر ایسے ہیں جیسے آسمان میں کہکشاں نہ ہو۔ اے اللہ ایمان کو نور سے محروم نہ کرنا ، اے اللہ میری ارضِ پاک کو اس کے مکینوں ، صالح مسلمانوں سے آباد رکھنا، ہمیں قوت اور ہمت عطا کرنا، اے اللہ اس منظرِ ملت کو رہنما سے محروم نہ کرنا، دشمن کے خلاف مزاحمت میں ہمیشہ ہماری رہنمائی عطا کرنا۔
اے اللہ ہمیں بیمقصد اور بے یارومددگار نہ چھوڑنا، میں اپنے سارے آنسو بہادوں ایک بھی باقی نہ بچے، یا اللہ مجھے میری نیکی سے محروم نہ کرنا، اے اللہ ہمیں محبت ، پانی، ہوااور اس وطن کی محبت سے محروم نہ کرنا۔ یا اللہ میری ارضِ پاک کو اس کے مکینوں، صالح مسلمانوں سے محروم نہ کرنا۔ اس کے ساتھ ہی بچے نے جھک کر صائمین کا شکریہ ادا کیا اور تمام حاضرین کی آنکھوں کو اپنے مخصوص دعائیہ نظم سنانے کے بعد سٹیج سے الوداع کہہ کر روانہ ہوگئی۔ اللہ سے دعاہے کہ اسی طرح کی فکر اور ایمان کی حرارت اللہ تمام مسلم ممالک کے سربراہوں کو عطا فرمائے تاکہ مسلمان ممالک غیر مسلم ممالک ان کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکیں۔