بہت ہی خوبصورت نظم کسی نے سینڈ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے آج کے مسلمان کی اسلام سے دوری اس کی نمازوں کو فوت کر رہی ہے اسی کا ذکر اس نظم میں انتہائی سوز سے کیا گیا
زمین پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں؟ ٌ وہ دھوپوں میں تپتی زمینوں پے سجدے سفر میں وہ گھوڑوں کی زینوں پے سجدے چٹانوں کی اونچی جبینوں پے سجدے وہ صحرا بیاباں کے سینوں پے سجدے علالت میں سجدے مصیبت میں سجدے وہ فاقے حاجت میں غربت میں سجدے وہ جنگ و جدل حراست میں سجدے لگا تیر زخموں کی حالت میں سجدے وہ غاروں کی وحشت میں پرنور سجدے وہ خنجر کے سائے میں مسرور سجدے وہ راتوں کو خلوت سے معمور سجدے وہ لمبی رکعتوں سے مسحور سجدے وہ سجدے محافظ مددگار سجدے غموں کے مقابل عطر دار سجدے جھکا سر بنتے تھے تلوار سجدے
واقعی آج کہاں ہیں وہ نمازی ؟ وہ غازی کہاں ہیں ؟ سوچتی تھی کہ یا اللہ دکھا ہمیں بھی وہ نمازی وہ غازی کہ جن کے اذکار ہمیں اب محض اسلامی کتب میں محفوظ بطور تاریخ محترم اساتذہ کرام کی بدولت پتہ چلتے ہیں محترم اساتذہ کرام کی دینی کاوشوں کی شبانہ روز کی عرق ریزی ہے کہ آج ہم ان سابقون الاولون کے کارناموں کو جانتے ہیں اساتذہ کرام نے ہمیں مختلف کتب سے یہ علم دیا کہ اسلام کتنا نحیف اور کمزور تھا کیونکہ وقت کے رئیس مشرک تھے مغرور تھے بزرگوں کے سنے سنائے دین پر ضد کی وجہ سے اڑے ہوئے تھے ایسے میں غلاموں نے اور ان لوگوں نے اسلام کو قبول کیا جن کو اللہ نے ہدایت کیلئے چنا استقامت پر رہنے والے مضبوط ستون مالی حیثیت میں کمزور معاشرتی رویے نحیف اسلام کی تعلیمات چھپ چھپ کر دی جاتی تھیں جب تک کہ اللہ پاک کا حکم نہ اترا کہ اب کھلم کھلا دعوت اسلام دی جائے ہجرت مدینہ کے بعد اسلام کو پرسکون باعزت ماحول میسر آیا تو ان کے کھوئے ہوئے اعتماد لوٹے زندگی کھانے پینے اور آسائشات پر مبنی نہیں تھی بھوک افلاس کو کاٹ کر اسلام کے یہ مرد آہن تیار ہوئے جن کی عبادات کی مشقت نے انہیں تن آسان نہیں بننے دیا ایمان کی طاقت ایسی توانائی بن کر جسم میں داخل ہوئی کہ وقت کے بڑے بڑے سپہ سالار عسکری ترکیبوں تربیتوں کے باجود ان کے سامنے ڈھیر ہوئے وقت ضرورت برق بن کر قہر کی طرح دشمن پر گرتے اور اللہ کے دین کو اپنے ایمان افروز جذبے سے منور کر دیتے معجزاتی مظاہرہ دنیا تاریخ میں محفوظ کرتی رہی یوں ہم تک ان کی حیرت انگیز عبادات اور ایمان پہنچا اساتذہ کرام نے فرمایا کہ صرف 313 کے سامنے 1300 کا اس وقت کے رائج اسلحے کے ساتھ جاہ و حشمت کے غرور میں یوں کھڑے تھے جیسے ان غرباء کو چٹکی کی طرح مسلنے کیلئے وہ نمازوں میں ملی ایمان کی طاقت جس نے فقر و فاقہ میں جسم کے ساتھ ساتھ روح کو طاقت عطا کی آج آزمائش تھی قوت ایمانی کی ایمان جیت گیا شرک ہار گیا اللہ کی مدد کے ساتھ دشمن کو شکست فاش ہوئی اس بے جگری سے یہ 313 لڑے کہ عرب کی سرزمین نے مشرکین کے لہو سے صحرا کو سرخ ہوتے دیکھا جنگ ہو یا امن نماز جسم کے ساتھ روحانی تربیت ایسی کہ سبحان اللہ زمین پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں؟ یہی تکرار ذہن میں گونجتی رہی اور نگاہیں متلاشی رہیں ایسے نمازیوں کی آپﷺ نے اپنی امت کیلئے 3 دعائیں مانگیں عذاب سے امت ہلاک نہ ہو قبول ہوئی 2 ایسا حکمران مسلط نہ ہو جو اسلام کو ختم کرنے کا موجب بنے قبول ہوئی امت میں تفرقہ بازی نہ ہو اس سے آپﷺ کو روک دیا گیا آپ کے وصال کے بعد ابھی امت کے اکابرین شمع رسالت کو روشن رکھے ہوئے تھے مگر امت گروہی اختلافات میں مبتلا ہوئی بٹ گئی دین کمزور ہونے لگا خارجی قوتیں سر اٹھانے لگیں حضرت عمرؓ حضرت عثمانؓ حضرت علی ؓ جیسی ہستیوں کو شہید کیا گیا بدلتے وقت کے ساتھ دنیا میں دین پھیلا تو وہاں کے جغرافیائی اثرات کے ساتھ اس میں تبدیلیاں رونما ہوئیں دین بدلا نہیں مگر مختلف خطوں کے اثرات سے گڈ مڈ ضرور ہونے لگا نتیجہ یہ نکلا کہ اکثریتی تعداد مذہبی اختلافات نے بہت سے لوگوں کو بد دل کردیا اور رفتہ رفتہ اسلام سے دین سے دور ہوتے چلے گئے اسلام کی نشانی مساجد دنیا بھر میں موجود ہیں مساجد تو ہر دور میں کچھ اسلام کی محبت میں تعمیر کرواتے رہے اور کچھ وقت کے حکمران فن تعمیر کے نمونے کے طور پر انہیں بنا کر اپنی یادگار چھوڑ گئے ایک بات تو علمائے کرام اور وقت کے حکمران بھول گئے کہ ضرورت اعلیٰ فن تعمیر کی نہیں تھی ان مساجد میں ایمان کی حلاوت سے نمازیوں سے آباد کرنے کی ترکیب کی تھی تاریخ بتاتی ہے کہ مدینہ کی کچی مسجدیں کنکریٹ سے مضبوط ایمان پیدا کرتی تھیں اور محترم اساتذہ کرام جن کی بابت بیان فرماتے ہیں وقت کے تاریخی لوگ ان کچی مساجد سے نکلے اور دین کو پوری دنیا میں نافذ کر گئے ان کی نمازوں کا قیام سجود سبحان اللہ باوجود بین القوامی اسلام دشمن سازشوں کے آج بھی ابھی بھی اسلام قرآن دنیا میں سمجھا اور پڑھا جاتا ہے مگر زمین پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں؟ کا سوال بدستور ذہن میں گونجتا رہا واقعی وہ پہلے والے نمازی کہاں ہیں؟ سبحان اللہ نیوزی لینڈ میں نماز جمعہ کے وقت شھادتیں دے کر اس نظم کے شاعر کو جواب دے دیا کہ دیکھو جب زمین پوچھے نمازی کہاں ہیں تو اسے بتاؤ کہ ہم یہاں ہیں
ظالم کی بربریت کی انتہاء دیکھئے ظالم نے کسی کمزور عورت بزرگ بچے پر رحم نہیں کوئی ترس نہیں بڑہتے ہوئے خونیں قدم اور گولیوں کی تڑتڑاہٹ معصوم نہتے نمازیوں کا قتل عام ٌجانوروں کی زندگیاں بچا کر دنیا میں ہمدرد کہلانے والے آج انسانی خون سے بھری مسجد میں اپنی نرم طبیعت کا جائزہ خود لیں؟ جس کیلئے کسی وکیل کی کسی بحث مباحثے کی ضرورت نہیں ملزم لائیو سب کچھ سوشل میڈیا پر دکھاتا رہا گنجائش کیس چلانے کی کہیں نہیں ہے نیوزی لینڈ میں آج کا دن بےگناہوں کی شھادتوں کے لہو سے سرخی مائل نہیں بلکہ سیاہ ہوگیا شہادتوں کے یہ سلسلے رک جاتے اگر مساجد نمازیوں سے خالی ہوتیں
میرے سوال کا جواب زمین پوچھتی ہے نمازی کہاں ہیں؟ آج مل گیا نیوزی لینڈ کی مساجد میں شھید ہونے والوں کے لہو سے زمین کو بتا دو نمازی یہاں ہیں