تحریر: محمدصدیق پرہار مشکواة شریف کی پہلی جلد کے باب روزوں کے بیان میں ایک حدیث شریف کا ترجمعہ یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاابن آدم جونیک عمل کرتاہے اس کودس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے سات سو نیکیوں تک اللہ تعالیٰ نے فرمایا روزے کے سوا کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گاوہ اپنی شہوت اور اپنا میری وجہ سے چھوڑ دیتاہے روزہ دارکے لیے دوخوشی کے وقت ہیں جب وہ روزہ افطار کرتاہے اور جس وقت اپنے پروردگارسے ملاقات کرے گا۔اورروزہ دارکے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے زیادہ خوشتر ہے روزے ڈھال ہیں۔ جس دن تم میں سے کسی کاروزہ ہوفحش بات نہ کرے شورنہ مچائے اگرکوئی اس کوگالی دے یااس سے لڑے وہ کہے میں روزہ دارہوں۔
اسی ایک ہی حدیث مبارکہ میںنیک عمل کرنے کااجروثواب ،روزہ کی فضیلت اورروزہ اہمیت وافادیت اورشرائط روزہ سرکاردوجہاںصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بتادی ہیں۔اگرکوئی ایک نیک کام کرتاہے تواس کواس نیک کام کرنے کادس نیکیوں سے سات سونیکیوںتک ثواب ملتاہے۔اللہ تعالیٰ کاکتنا کرم ہے کہ وہ ایک نیک کام کاثواب دس سے سات سونیکیوںتک عطاء کرتاہے۔دنیاداری کے کاموںمیں ان کی مزدوری کام کی نوعیت سے کم ملتی ہے۔جبکہ دین کے کاموں، بھلائی کے کاموںمیں ایک نیکی کاثواب دس سے سات سونیکیوںتک ملتاہے۔نیک کام کرنے میں جتنازیادہ خلوص ہوگااس کااجروثواب بھی اتناہی زیادہ ملے گا۔
یہاجروثواب روزے کے سواتمام نیکیوںپراللہ تعالیٰ عطاء فرماتاہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا روزہ میرے لیے ہے اورمیں اس کابدلہ دوںگا۔یہ بات سوچنے اورغورکرنے کی ہے۔نمازبھی اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔اللہ پاک نے نہیں فرمایا کہ نمازمیرے لیے میں اس کابدلہ دوںگا۔حالانکہ نمازہے ہی اللہ تعالیٰ کے لیے اوراللہ تعالیٰ ہی اس کااجردے گا۔زکواة بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی اس کااجردے گا۔حج بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ۔ اس کااجربھی اللہ تعالیٰ ہی دے گا۔ مگراس نے نہیں فرمایا کہ زکواة میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوںگا۔حج میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوںگا۔صدقہ میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوںگا۔قرآن پاک کی تلاوت میرے لیے میں ہی اس کااجردوںگا۔
جہادمیرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوںگا۔صرف اورصرف روزہ کے بارے میں ہی فرمایاہے کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کابدلہ دوںگا۔صرف اورصرف روزہ کے بارے میں ہی ایسا کیوںفرمایااس کی وضاحت بھی اسی حدیث مبارکہ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ اپنی شہوت اورکھانامیری وجہ سے چھوڑدیتاہے۔اللہ تعالیٰ نے کسی اورنیک کام کے لیے نہیں فرمایا کہ وہ میرے لیے میں ہی اس کابدلہ دوںگا۔صرف روزہ کے بارے میں ہی ایسا کیوں فرمایا۔اس کاجواب یہ ہے کہ روزہ کے سوانیکی کے جتنے بھی کام ہیں ان میں اداکاری ہوسکتی ہے۔ تاہم روزہ ایک ایسی عبادت ہے اس میںاداکاری نہیںہوسکتی۔اسلام میں جتنی بھی عبادات ہیں۔ان میں سب سے زیادہ زورنمازپردیاگیا ہے۔یہ ایسی عبادت ہے جسے ہرحال میں اداکرنے کاحکم ہے۔جومسلمان خلوص نیت اورخالص اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے حصول کے لیے نمازاداکرتے ہیں۔
Namaz
ان کی اس نماز کے کیا کہنے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسی نماز ضرور قبول ہوگی۔ تاہم یہ ضروری نہیںکہ ظاہرمیںجونمازاداکررہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہی اداکررہا ہے۔ہوسکتاہے وہ نمازاس لیے اداکررہا ہوکہ لوگ اسے نیک، پرہیزگاراورنمازی کہیںگے۔نمازکے قیام، رکوع وسجودتوبظاہرایک جیسے ہیں۔ یہ مسلمان کی نیت پرمنحصرہے کہ وہ نمازنمازی مشہورہونے کے لیے اداکررہا ہے یاخالص اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے لیے۔زکواة اداکرنے والے کی نیت بھی یہ ہوسکتی ہے کہ لوگ اسے سخی کہیں گے۔حج کرنے والابھی یہ خیال کرسکتا ہے کہ لوگ اسے حاجی کہیں گے۔اس کے برعکس روزہ دارکی یہ نیت نہیںہوسکتی کہ لوگ اسے روزہ دارکہیں گے۔روزہ کے علاوہ جتنے بھی نیکی اوراچھائی کے کام ہیں وہ سب دیکھے اوردکھائے، سنے اورسنائے جاسکتے ہیں۔تاہم روزہ ایک ایسی عبادت ہے جونہ تودیکھی جاسکتی ہے اورنہ ہی دکھائی جاسکتی ہے۔
نمازپڑھتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتا ہے۔ زکواة اداکرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتاہے۔ حج کرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتا ہے دکھایابھی جاسکتاہے۔ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے سنابھی جاسکتاہے سنایابھی جاسکتاہے۔وعظ ونصیحت کرتے ہوئے سنابھی جاسکتاہے سنایابھی جاسکتاہے۔صدقہ خیرات کرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتاہے۔روزہ نہ تودیکھاجاسکتا ہے اورنہ ہی دکھایاجاسکتا ہے۔یہ صرف روزہ دارہی جانتا ہوتا ہے کہ اس کوروزہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کے سوااورکوئی نہیںجانتاکہ کس کوروزہ ہے اورکس کونہیں ہے۔جب تک مسلمان ایسا کام نہ کرلے جس سے یہ ظاہرہوکہ اس کوروزہ نہیں ہے۔جیسے دن کے وقت عوام کے سامنے چائے وغیرہ پی لینا۔اللہ پاک نے روزہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کابدلہ دوںگا۔اس لیے بھی فرمایا ہے کہ روزہ دارکایہ ایمان ویقین پختہ ہوجاتاہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔
غلط اوررناجائزکام تورہے ایک طرف روزہ دارروزہ کی حالت میں جائزکام بھی اللہ کی رضاوخوشنودی کے لیے چھوڑدیتاہے۔حلال اورپاک چیزیں مسلمان جب چاہے کھاسکتاہے۔تاہم روزہ کی حالت میں سحری ختم ہونے سے افطارکے وقت تک کھاناپینامنع ہوتا ہے۔ روزہ دارروزہ کی حالت میں سب کے سامنے تورہا ایک طرف چھپ کربھی نہیںکھاتا۔کیونکہ اس کایہ یمان اوریقین پختہ ہوجاتا ہے کہ کوئی اوردیکھ رہا ہے یانہیں دیکھ رہااللہ تودیکھ رہا ہے۔انواع واقسام کے کھانے سامنے رکھے ہوں۔ اورایسے ایسے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوں جن کی خوشبوانسان کودورسے توجہ کرنے پرمجبورکردے۔جن کھانوںکی خوشبوآتے ہی منہ میںپانی بھرآتاہو۔ایسے کھانے روزہ دارکے سامنے رکھے ہوئے ہوں روزہ داران انواع واقسام کے کھانوںمیں سے ایک لقمہ بھی نہیںکھائے گا۔کیونکہ وہ روزہ کی حالت میں نہیں کھاسکتا۔
ابھی آپ اس تحریر میں پڑھ چکے ہیںکہ روزہ دارسب کے سامنے تورہا ایک طرف وہ تنہائی میں بھی کچھ نہیں کھاتا کیونکہ اس کایہ ایمان اوریقین ہوجاتاہے اللہ دیکھ رہا ہے۔اس کے برعکس جیسا کہ اسی تحریرمیںپڑھ چکے ہیں کہ انواع واقسام کے کھانے روزہ دارکے سامنے پڑے ہوئے ہوں۔اورایسے ایسے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوںجن کی خوشبودورسے انسان کومتوجہ کرتی ہوروزہ داران انواع واقسام کے کھانوں سے ایک لقمہ بھی نہیںکھائے گا۔یہ بات بھی واضح ہے کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسے اللہ تعالیٰ اورروزہ دارکے سواکوئی نہیںجانتا۔ایک روزہ داراورایک روزہ خورایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہوں ان میں سے یہ نہیںکہاجاسکتا کہ ان میں سے کون روزہ دارہے اورکون روزہ خور۔روزہ دارسب کے سامنے بھی کھانے لگ جائے توکسی کوکیامعلوم کہ اس کوروزہ ہے یانہیں ہے۔کسی کوکیامعلوم کہ اس نے روزہ توڑدیا ہے یااس کوروزہ تھاہی نہیں۔
Iftar
روزہ دار تنہائی میں اور کھانا سامنے رکھا ہو یا سب کے سامنے بیٹھا ہو اور انواع واقسام کے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوں وہ اس لیے نہیںکھاتا کہ اس کا یہ ایمان ویقین پختہ ہوجاتا ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔اس کے سامنے بیٹھے ہوئے لوگوںمیں سے کسی کویہ علم ہویانہ ہوکہ کس کوروزہ ہے کس کونہیں ہے۔ تاہم روزہ دارکایہ ایمان بھی پختہ ہوتا ہے کہ کسی اورکوعلم ہویانہ ہوکہ اس کوروزہ ہے اللہ تعالیٰ توجانتا ہے کہ اس کوروزہ ہے ۔ اس لیے وہ سب کے سامنے بھی نہیںکھاتا اورپیتا۔روزہ دارکایہ ایمان اوریقین پختہ ہوجاتا ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ جس کایہ ایمان اوریقین پختہ ہوجائے تووہ گناہوں سے بھی بچارہتا ہے۔رمضان المبارک کے بعد بھی مسلمان اپنے اس ایمان اوریقین کوجاری رکھے تو وہ بہت سے گناہوںسے محفوظ رہ سکتا ہے۔ قاری محمدبنیامین چشتی بتارہے تھے۔کہ روزہ دارکواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنا خاص قرب عطاء کرے گا۔ شہیدکوبھی اللہ تعالیٰ اپناخاص قرب عطاء کرے گا۔روزہ دارکوجنت میںباب الریان سے بلایاجائے گا۔ریان کامعنی ہے تروتازہ۔روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں ریاکاری نہیںہوسکتی۔
قاری محمدبنیامین چشتی نے اوربھی بہت کچھ بتایا تاہم ہم اسی پراکتفا کرتے ہیں۔اللہ پاک کایہ فرمان کہ روزہ میرے لیے ہے میںہی اس کابدلہ دوںگا۔اس کی اس تحریر میںجوتشریح آپ پڑھ آئے ہیں۔یہ آپ علماء کرام سے سنتے رہتے ہیں۔یہ تو وہ باتیں ہیں کہ دین کاایک عام ساطالب علم بھی ان باتوںکوجانتا بھی ہے اوربیان بھی کرسکتا ہے۔تاہم اللہ کے اس فرمان کہ روزہ میرے لیے ہے میںہی اس کی جزادوںگا۔ ایک اورپہلو بھی ہے۔ اس کی ایک اورتشریح اورتفسیربھی ہے۔یہ وہ تشریح اورتفسیر ہے جوبہت کم مسلمانوں کے ذہن میںہوگی۔اللہ پاک کے اس فرمان کی ایسی تشریح اورتفسیرکسی نے آپ کونہیںبتائی ہوگی۔اللہ کے اس فرمان کی جوتشریح اورتفسیرہم آپ کواب بتانے جارہے ہیں ۔ اس سے آپ انکاربھی نہیںکرسکیں گے۔کسی بھی سرکاری یاپرائیویٹ سکول میں سب سے زیادہ توجہ دسویں کلاس کودی جاتی ہے۔ان کے پڑھائی کے اوقات میں اضافہ کردیاجاتا ہے۔کچھ سکولوںمیں دسویں کلاس کے طلباء کوسکول میںہی ٹھہرادیاجاتا ہے تاکہ ان کی تیاری اچھی سے اچھی کرائی جاسکے۔
Book
ان کے کورس کی ہرکتاب اور ہرباب پرخاص توجہ دی جاتی ہے۔ کہ طلباء اسے اچھی طرح ذہن نشین کرلیں۔ اوربورڈ کے امتحان میں اچھے نمبروں سے پاس ہوسکیں۔دسویں کلاس ہویا کوئی اورکلاس ہو کسی بھی سرکاری یانجی سکول کاہیڈ ماسٹر،پرنسپل جاکر اس کے استاد سے کہے کہ سب کتابیں آپ خود پڑھائیں اورخودہی ان کاٹیسٹ لیں تاہم ریاضی یاانگریزی کاٹیسٹ میں خودلوںگااورخودہی نمبرلگائوں گا۔توکیا خیال ہے کہ اساتذہ اورطلباء ریاضی یاانگریزی پرزیادہ توجہ دیں گے یادیگرکتابوں اورمضامین پر۔صاف ظاہر ہے کہ ہیڈ ماسٹر یاپرنسپل جس کتاب کے بارے میں کہے گا کہ میں اس کاٹیسٹ خود لوں گااورخودہی نمبرلگائوں گا۔تمام طلباء اوراساتذہ اسی کتاب پرہی زیادہ توجہ دیں گے۔کہ طلباء کویہ کتاب اچھی طرح یادہوجائے۔تاکہ ہیڈ ماسٹرجب ٹیسٹ لے اورنمبرلگائے توسب کے اچھے سے اچھے نمبرآئیں ۔ ان میں سے کسی کی شکایت بھی نہ ہو۔اسی طرح جب اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کابدلہ دوںگا۔ میں ہی اس کے نمبرلگائوںگا۔
ہیڈ ماسٹر اس طالب علم کوزیادہ نمبردے گا جس نے ٹیسٹ میں دیے گئے سوال زیادہ سے زیادہ اوردرست درست حل کیے ہوں گے۔روزہ کی جزاء اللہ تعالیٰ دے گا۔اللہ تعالیٰ ہی اس کے نمبرلگائے گا۔اللہ پاک اس روزہ دارکواچھی جزاء دے گا۔ اس روزہ دارکے روزہ کے ہی اچھے نمبرلگائے گاجس نے روزہ کے تمام تقاضے اورشرائط بھی پوری کی ہوں گی۔روزہ کے تقاضے اورشرائط کیا ہیں یہ بھی اسی حدیث مبارکہ میں رحمت دوجہاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمادیا ہے۔لکھا ہے جس دن تم میں سے کسی کاروزہ ہو۔فحش بات نہ کرے۔شورنہ مچائے۔اگرکوئی اس کوگالی دے یااس سے لڑے وہ کہے میں روزہ دارہوں۔اس حدیث مبارکہ کے ان الفاظ کامطلب یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں فحش بات نہ کرے، گالی نہ دے ، لڑائی جھگڑانہ کرے،جھوٹ نہ بولے، چغل خوری نہ کرے۔کسی پربہتان نہ لگائے،کسی پرالزام تراشی نہ کرے، کسی سے دھوکہ فریب نہ کرے۔شراب، جوا، زنائ، چوری،ڈکیتی، قتل وفساد کے نزدیک نہ جائے۔جب روزہ کے تمام تقاضے اورشرائط پوری ہوں گی تواس کے نمبربھی اچھے ملیں گے۔ ایسے ہی روزہ کی جزاء ،بدلہ، اجراللہ تعالیٰ اپنا قرب خاص عطاء کرکے خوددے گا۔