اسلام آباد (جیوڈیسک) صدر ممنون حسین نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر 2 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کریں گے۔ان کا خطاب اردو زبان میں ہو گا۔
اپوزیشن جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی طرف سے احتجاج کا بھی امکان ہے۔ آئین کے آرٹیکل 56 کے تحت صدر پاکستان کو نیا پارلیمانی سال شروع ہونے سے پہلے پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کرنا ہوتا ہے۔
اسی سلسلے میں صدر ممنون حسین 2 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں ، ان کا یہ خطاب پہلا اور اردو زبان میں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق اپنے خطاب میں صدر پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی اور ملک کو درپیش مسائل پر تفصیلی بات کریں گے جب کہ آئندہ سال کی پالیسیز کے لیے حکومت کو گائیڈ لائن بھی فراہم کریں گے اور یہ تاثر دیں گے کہ وہ کسی پارٹی کے نمائندے نہیں بلکہ ملک کے صدر ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف، وزراء،ارکان پارلیمنٹ ، وزراء اعلیٰ ، گورنرز، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوں گے۔اجلاس میں غیر ملکی سفارتکار،سول سوسائٹی کے ارکان سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے و الے افراد بھی شریک ہوں گے۔ذرائع نے بتایا ہے۔
کہ پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں شرکت کے لیے سابق صدر آصف زرداری کو مدعو نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے ارکان پارلیمنٹ صدر کے خطاب کے دوران احتجاج کریں گے تاہم یہ احتجاج محدود پیمانے پر ہو گا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نیپارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے ملکی تاریخ میں ریکارڈ 6 بار خطاب کیا تاہم ان کے پیش رو جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنے 8 سال 10 ماہ کے دور اقتدار میں صرف ایک بار خطاب کیا تھا۔