تحریر : سید علی جیلانی واہ جی ٹرمپ صاحب آپ تو انتہائی امریکی تاریخ کی ایک متنازعہ شخصیت بن کر ابھرے آپ کو صدر بننے کا تحفہ آپ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہروں اور ویمن مارچ کی صورت میں ملا ایسا لگتا ہے ٹرمپ صاحب کہ آپ اسٹیبلشمنٹ، امریکی میڈیا اور اپوزیشن سب کے ساتھ بیک وقت جنگ کرنا چاہتے ہیں اور ماشاء اللہ آپ نے یہ جملہ کہ کر تشدد کا جواب تشدد سے دینا چاہیے کمال ہی کر دیا اور ہم یہ تسلیم کرتے ہیں آپ ایک بااختیار مضبوط صدر اور آپ کو ہر طرح کے فیصلے اور اقدامات کرنے کا اختیار ہے جو کہ صدر اوباما کا خواب تھا لیکن آپ ذرا سنبھل کر چلئے ٹرمپ صاحب آپ امریکی عوام کیلئے مشکلات پیدا فرما رہے ہیں۔
آپ اپنی عوام کو حامیوں اور مخالفین میں تقسیم کر رہے ہیں دوسری طرف آپ اپنے ہی امریکی میڈیا کو جھوٹا کہ رہے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے رہے ہیں اور سی آئی اے CIA کے لوگوں کو ناراض کر رہے ہیں اور مسلمانوں کی بھی آپ نے بڑی دل آہ ذاری کی ہے یہ لفظ استعمال کرکے کہ اسلامی دہشت گردوں کو اکھاڑ کر پھینک دیں گے ہم آپ کو واضح کرنا چاہتے ہیں اسلام ایک امن، بھائی چارے، محبت کا مذہب ہے۔
جنونیت دہشت گردی صرف اسلام میں نہیں دوسرے مذہبوں میں بھی پائی جاتی ہے ٹرمپ صاحب ہم یہ سمجھتے تھے کہ صدر بننے سے پہلے آپ جو تقاریر کرتے تھے اور جارحانہ انداز استعمال کرتے تھے شاید وائٹ ہاوس جاکر آپ کے انداز بیاں، اور لب و لہجہ میں تبدیلی آجائے گی اور آپ کے اندر کا انسان جو اتنا غم و غصہ رکھتا ہے وہ محبت کا پیکر بن جائے گا لیکن آپ کو تو شاید فرعون کی شخصیت یاد آ گئی ساری دنیا اب سوچنے پر مجبور ہو گئی کہ آخر ٹرمپ صاحب کریں گے کیا سنا ہے کہ آپ چین کے ساتھ اقتصادی جنگ لڑنا چاہتے ہیں ہوشیار رہیئے گا کہ کبھی آپ لڑ کھڑا جائیں۔
Donald Trump and Woman Protest
آپ تو آنے کے ساتھ ہی اسرائیل کی طرف محبت کی نظریں ڈالنا شروع کر دیں اور بیچارے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کوئی بھی اظہار یکجہتی نہیں کیا اسطرح کی حرکتوں سے آپ گروپوں کے خلاف نفرت مبنی ہے اور اسی طرح کی سیاست کئی ملکوں کے سیاستدان انتخابی مہم میں استعمال کر کے الیکشن جتنے میں اور انتخابات جتنے کے بعد کشادہ دل ہو جاتے ہیں لیکن یہ سب چیزیں آپ کے ساتھ ہوتیں نظر نہیں آ رہی ہیں۔ آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ آج جو دنیا میں دہشت گردی ہے اسکا سب سے زیادہ اثر اسلامی ممالک میں پایا جاتا ہے اور امریکا اسکی وجہ خود امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی غیر منصفانہ اور مفاد پرستانہ پالیسیاں ہیں۔
کیا آپ نے نہیں سوچا کہ امریکہ میں غیر سیاہ فام نسلوں نے بھی رہنا ہے۔ اب آپ نے ساتھ مسلم ممالک شام، عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکی ویزوں کی پابندی عائد کر دی۔ آپ ہٹلر، نمرود یا فرعون بننے کی کوشش نہ کریں یہ راستہ تباہی کی طرف جاتا ہے وہ اپنائیں کو سابقہ امریکی صدر اپناتے رہیں ہیں۔ تمام امریکی صدر نے محبت، اعتدال پسندی کا ثبوت دیا۔
ٹرمپ صاحب آپ کت رویوں ست ایسا محسوس ہونا شروع ہہو گیا ہے کہ آپ مسلمانوں سے سخت نفرت کرتے ہیں اور آپ تارکین وطن لوگوں سے بھی نفرت کرتے ہیں اور آپ چاہتے ہیں کہ یہ سب لوگ امریکہ سے چالے جائیں۔ اگر آپ اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کریں گے تو پھر مسلمان بھی خاموش نہیں بھٹیں گے کیونکہ مسمان اپنے دین کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں۔
اپنے اقدامات پر غور کیجئے کہیں آپ کے اقدامات سے امریکہ اور امریکی قوم کا نقصان تو نہیں ہو رہا۔ ٹرمپ صاحب بین الاقوامی تنازات کو حل کریں۔ نفرت، انتہاپسندی کو چھوڑ کر سنجیدگی اختیار کریں بردباری کا مظاہرہ کریں اور عاملی برادری کے مفادات کے محافظ بنیں۔