اسلام آباد (جیوڈیسک) صدر نے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2015 پر دستخط کر دیے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آرڈیننس میں کی جانے والی ترمیم کی منظوری پارلیمنٹ پہلے ہی دے چکی ہے۔آرڈیننس کے تحت دہشت گردی مقدمات میں ججوں اور وکلا سمیت متعلقہ افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے گا ، صدر ممنون حسین نے وزیر اعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2015 کی منظوری دی ہے۔
اس ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق دہشت گردی سے متعلق تمام مقدمات پر ہو گا۔ اس ترمیمی آرڈیننس کے تحت دہشت گردی کے مقدمات میں متعلقہ افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالتوں کے ججز، پراسیکیوٹرز، وکلا اور گواہوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔
پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2015 کے تحت عدالتیں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کا بند کمرے میں ٹرائل کرنے اور کسی بھی مقدمے کی کارروائی خفیہ رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ دہشت گردی کے مقدمات میں متعلقہ افراد کے تحفظ کا اس سے پہلے کوئی قانون نہیں تھا۔