راولپنڈی (جیوڈیسک) سابق صدر مملکت اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں عدالتی ریکارڈ سے 300 صفحات غائب ہوگئے جس پر جج نے شدید اظہار برہمی کیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت راولپنڈی کی عدالت نمبر 1 کے جج خالد رانجھا کی سربراہی میں ہوئی اس موقع پر خاتون گواہ بھی موجود تھیں تاہم سماعت کے دوران جب عدالتی ریکارڈ دیکھا گیا تو اس میں 300 صفحات غائب تھے جس پر جسٹس خالد رانجھا نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ تمام گمشدہ ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے جس کے بعد عدالتی عملے نے ریکارڈ کی 2 گھنٹے چھان بین کی اور عدالت میں کاغذات کے ڈھیرلگا دیئے۔
عدالتی عملے کی پھرتیوں کے بعد بھی جب گمشدہ صفحات نہ ملے تو جسٹس رانجھا نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ ہرصورت گمشدہ ریکارڈ کل تک عدالت کے روبرو پیش کئے جائیں بصورت دیگر عدالتی عملے کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی جب کہ عدالت نے خاتون گواہ کو بھی کل تک سمن جاری کرتے ہوئے بیان قلمبند کرنے کے لئے طلب کرلیا۔
دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالتی احاطے کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف مقدمہ 2001 میں درج ہوا اوراس وقت کے تفتیشی افسر نے یہ ریکارڈ مرتب کیا تھا جب کہ مقدمے کا تمام ریکارڈ عدالت کے پاس تھا جسے عدالت میں ہی جمع کرادیا گیا تھا۔