چین (جیوڈیسک) صدر براک اوباما ہفتہ کو چین کے شہر ہانگڈو پہنچے جہاں وہ دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ گروپ 20 (جی 20) کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس سے قبل ان کی اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ سے ملاقات بھی طے ہے۔
اتوار اور پیر کو اس کانفرنس کے بعد امریکی صدر منگل سے جمعرات تک لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم اور مشرقی ایشیا کی کانفرنسز میں شریک ہوں گے۔
اوباما کا بطور امریکی صدر ایشیا کا یہ گیارہواں دورہ ہے اور جی 20 کی کانفرنس میں انھیں متعدد مشکل معاملات کا سامنا رہے گا جہاں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں پر مشتمل ممالک کے رہنما سست عالمی معیشت کو فروغ دینے کے معاملے پر بھی بحث اور وہ موسمیاتی تبدیلوں کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔
ریاست ہوائی کے مرکزی شہر ہونولولو میں جمعرات کو بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ “کوئی بھی ملک، یہاں تک کہ امریکہ جتنا طاقتور ملک بھی، موسمیاتی تبدیلی سے مدافع نہیں ہوسکتا۔”
صدر اوباما کی دوسری اور آخری صدارتی مدت ختم ہونے میں پانچ ماہ سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے اور بطور صدر وہ اس خطے میں امریکہ کے اثر و رسوخ اور طاقت کو بڑھانے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
صدر اوباما کے مطابق امریکہ کی سلامتی کے مستقبل اور خوشحالی کے لیے خارجہ پالیسی کو دوبارہ متوازن کرنا امریکہ کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایشیا کے دورے کے دوران وہ تواتر کے ساتھ تجارتی سمجھوتے ‘ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ’ یعنی ٹی پی پی کی توثیق کرنے کے لیے “ایک مضبوط موقف” پیش کریں گے۔
اس تجارتی معاہدے پر بحرالکاہل خطے کے 12 ممالک نے دستخط کیے ہیں اور یہ اس خطے کی اقتصادی (ترقی) کی بنیاد ہے۔