اسلام آباد (جیوڈیسک) صدرِ مملکت عارف علوی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ’نشانِ پاکستان‘ عطا کر دیا۔
ایوانِ صدر میں ہونے والی تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور صدرِ مملکت عارف علوی کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور کابینہ ارکان بھی شریک تھے۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا اور دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بھی بجائی گئیں۔
وزیراعظم عمران خان، صدرِ مملکت عارف علوی اور سعودی علی عہد محمد بن سلمان اسٹیج پر براجمان تھے۔
صدر مملکت کی جانب سے معزز مہمان کو ’نشانِ پاکستان‘ عطا کیے جانے کے بعد ظہرانہ دیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام میرے لیے اعزاز ہے، سعودی عرب اور پاکستان تاریخی رشتوں میں بندھے دوست ہیں، سعودی عرب کی محبت پاکستان کے عوام کے دلوں میں ہے۔
انہوں نےکہا کہ ولی عہد کا دورہ دونوں ملکوں کی دوستی کو مزید مضبوط کرےگا، پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کا قیام انتہائی ہم ہے، سعودی عرب اور پاکستان سیاحت کے لیے بہترین ممالک ہیں، پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی مذہب اور ثقافت پر مبنی ہے، سعودی عرب کاوژن 2030 مستقبل کے لیے اہم ہے۔
صدرِ پاکستان نے اپنی تقریر کے دوران سعودی فرماں روا کو بھی دورۂ پاکستان کی دعوت دی۔
صدر عارف علوی نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر سعودی ولی عہد سے اظہار تشکر کیا اور تقریر کے بعد مکالمہ کیا کہ میں آپ سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر شکریہ ادا کرنا بھول گیا۔
پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے ذکر پر وزیراعظم نے ولی عہد سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر قیدیوں کی رہائی کی خبر وائرل ہونے کا ذکر کیا۔
عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا وہ میڈیا نہیں جہاں سے خبریں اگلے دن آتی ہیں، سوشل میڈیا پر خبریں آدھےگھنٹے میں پھیل جاتی ہیں۔
اس موقع پر معزز مہمان شہزاد محمد بن سلمان نے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی سعودی عرب میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور سعودی عرب کی ترقی میں ہنرمند اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ولی عہد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مذہبی احترام کی بنیاد پر ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات وقت کےساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔
ایوانِ صدر میں تقریب کے بعد سعودی ولی عہد نے واپسی کے دوران صدر مملکت اور کابینہ اراکین سے الوداعی مصافحہ کیا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان ایک بار پھر خود گاڑی ڈرائیو کرکے سعودی ولی عہد کو نورخان ائیربیس لے کر پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے بعد معزز مہمان واپس روانہ ہوئے جہاں وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزرا سمیت ڈی جی آئی ایس پی آر نے انہیں الوداع کیا۔
اس سے قبل معزز مہمان وزیراعظم ہاؤس سے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ صدارتی بگھی میں ایوانِ صدر کے لیے روانہ ہوئے، اس دوران پریذیڈنٹ باڈی گارڈ دستے ان کی حفاظت میں مامور تھے۔
اس رجمنٹ کو بابائے قوم محمد علی جناح کے پہلے حفاظتی دستے کا اعزاز حاصل ہے، یونٹ 1773 کو بنارس میں گورنر جنرل باڈی گارڈز کے نام سے وجود میں آیا۔
ایوانِ صدر پہنچنے پر محمد بن سلمان کا شاندار استقبال کیا گیا جہاں مرکزی دروازے پر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معزز مہمان کا استقبال کیا جب کہ اس دوران وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔
وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان کے ساتھ ناشتے کے بعد سعودی مہمان نے مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
معزز مہمان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی جس میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی موجود تھے۔
اس دوران دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون پر فروغ سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ افغان امن عمل پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ایوانِ صدر میں معزز مہمان کی صدرِ مملکت عارف علوی سے بھی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے وفود کی سطح پر ملاقات کی۔