تحریر : ایم پی خان صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب بھی زبان کھولتے ہیں ،تو عالم اسلام کے خلاف کسی سازش کا اشارہ ضروردیتے ہیں۔اس دفعہ انہوں نے پاکستان کے خلاف جس تعصبانہ اندازمیں ہرزہ سرائی کی ، اس سے صاف پتاچلتاہے کہ امریکہ کسی طورپر پاکستان کے احسانات ماننے کوتیارنہیں بلکہ الٹا پاکستان کو موردالزام ٹہراتاہے۔پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بنیاد امریکہ نے رکھی تھی اوراسکے بعدہم نے انکے ہرحکم کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔ہمارے جتنے بھی حکمران آئے، انہوں نے امریکہ کو سپریم پاورتسلیم کرکے دنیاکے سامنے پاکستانی قوم کو کمزوراوربے وقعت ثابت کرنے میں کو ئی کسرنہیں چھوڑی۔
ریاست کے امورچلانے کے لئے قرض پہ قرض لیتے رہے اوراسکے بدلے پاکستانی قوم کو دشمن کے رحم وکرم پرچھوڑدیا۔نتیجتاً وطن عزیز میں آگ اورخون کی ہولی کاکھیل جاری رہاجبکہ حکمران دولت کے نشے میں اندھے امریکہ کی ڈومورڈومور کی ضدپوری کرتے رہے۔ملک کے اندرایک ایسی جنگ نے جنم لی ، جو ختم ہونے کانام نہیں لے رہی۔ اب اسی جنگ نے ایسی بھیانک شکل اختیارکرلی ہے ، کہ اسکے آغازکی خبرہے نہ انجام کی۔پہاڑوں ، صحرائوں ، بیابانوں اورجنگلوں سے ہوتے ہوئے یہ جنگ مکتب، مسجد، مندر، امام بارگاہ اورگرجے میں داخل ہوچکی ہے۔طالب علم ، استاد، امام مسجد، محافظِ وطن ، سیاست دان، وکیل اورقاضی سے لیکر ایک عام شہری تک محفوظ نہیں رہا۔ہم تاریخ کے چوراہے پر نشان عبرت بنتے جارہے ہیں ، لیکن اس قوم کاپرسان حال کوئی نہیں اورنہ امریکہ کاڈومورکامطالبہ پوراہوتاہوانظرآرہاہے۔
ہم نے اس جنگ میں بہت کچھ کھویا۔ایک اندازے کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے تقریباً ایک لاکھ جانوں کی قربانی دی اورجونقصان اٹھاناپڑا، اسکی قیمت کئی سوارب ڈالروں کے برابرہے۔اس جنگ کی وجہ سے ہم ترقی کے سفرمیں دنیاسے کئی سال پیچھے چلے گئے، جس کی تلافی میں ایک عرصہ لگے گا، لیکن پھربھی وہ ہم کو کہتے ہیں کہ ۔۔۔وفادارنہیں ہوتم۔ڈومورہم کہے یاامریکہ ، نقصان ہماراہی ہے کیونکہ ہم ان سے قرض مانگتے ہیں اورقرض کی مد میں جوپیسہ پاکستان آتاہے ، وہ کرپشن کے ذریعے واپس بیرون ملک بینکوں میں چلاجاتاہے جبکہ اسکے بدلے امریکہ ہم سے ڈومور، یعنی ”مزیدمارواپنی قوم کو” کامطالبہ کرتاہے۔اس وقت پاکستانی قوم تقریباً 180ارب ڈالرکی مقروض ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پتاپتابوٹابوٹاہماراحال جانے ہے۔بس صرف امریکہ ہی ہے جوہماری قربانی ماننے سے انکاری ہے۔
اب پوری دنیاکی دہشت گردی کی جنگ پاکستان کی سرزمین پرجاری ہے اورہمارے افواج، سکیورٹی فورسز، انٹیلجنس ادارے اورپوری قوم اس جنگ کے شعلوں میں جل رہی ہے۔اس جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک میں غربت، بیروزگاری، مفلسی، جہالت اوربیماریوں نے جنم لیا ہے۔
دشمنوں نے حالات سے فائدہ اٹھایااورہمیں ہرطرف سے اپنے نرغے میں لینے کے لئے ہمارے اوپر وارکئے۔عالمی دہشت گردتنظیموں نے پاکستان کے خلاف ایران، ہندوستان اورافغانستان کے سرحدوں سے حملے کرکے ، انداورباہرسے کو کھوکھلاکرنے کی کوششیں کیں۔ستم بالائے ستم یہ کہ امریکہ نے بھی اس امتحان کے وقت میں ہمارے خلاف ہمارے دشمنوں کاساتھ دیااورہماری پالیسیوں کو ہدف تنقیدبنایا۔ہم نے انکے لئے جنگ لڑی، قربانیاں دیںاور انکی طاقت کے سامنے سر تسلیم خم کیا اوراللہ جل جلالہ کی طاقت کو بھول گئے۔نتیجتاً اللہ نے ہمیں غیروں کے ذمے چھوڑدیاکیونکہ ہم نے یہ سب کچھ انکے لئے ہی توکیاتھا، اللہ کے لئے تونہ تھا۔۔۔۔۔
ابھی ہمارے زخم تازہ ہی تھے کہ ڈونلڈٹرمپ نے ہمارے زخمی دل پر مرحم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کی۔ہمیں دھمکیاں دیں اور ہمارے خلاف جنگ جاری رہنے کے اپنے مذموم عزائم کااظہارکیاہے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ
ہم انکے ستم کو کرم جان رہے ہیں اوروہ ہیں کہ اسی پر بھی برامان رہے ہیں