واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی مساعی کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی جا سکے۔
فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے بتایا کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محمودعباس کو ٹیلیفون کیا اور انہیں امریکا دورے کی دعوت پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس نے اپنے امریکی ہم منصب کو یقین دلایا کہ وہ دو ریاستی حل کے لیے امن عمل بڑھانے میں ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔
امریکا میں منصب صدارت پر فائز ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کے زیادہ قریب ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ ان کی متعدد ملاقاتیں ہوچکی ہیں تاہم 20 جنوری 2017ء کو صدر کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطینی صدر محمودعباس کے ساتھ یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔
صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے ساتھ دو بار ٹیلیفون پر بات چیت کرچکے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے وسط فروری کو امریکا کا دورہ کیا تھا جہاں 15 فروری کو دونوں رہ نماؤں نے طویل ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی تھی.
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے ’دو ریاستی حل‘ کو لازمی قرار نہیں دیتے۔ تنازع کا ایک ریاستی حل بھی نکالا جاسکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل میں سے کسی ایک پر کوئی حل مسلط نہیں کرنا چاہیے۔ دونوں فریق جس حل پر متفق ہوں ہمیں اس سے اتفاق کرنا چاہیے۔