کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان اسمبلی کے رکان کی کل تعداد 65 ہے لیکن 3 صوبائی حلقوں پر ابھی ضمنی انتخابات ہونا ہیں جبکہ بی این پی مینگل کے سردار اختر مینگل اور میر حمل کلمتی اور بی این پی عوامی کے میر ظفراللہ زہری نے اب تک اپنی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا اس طرح صدارتی انتخابات میں 59 اراکین کی جانب سے ووٹ کاسٹ کیے جانے کا امکان ہے، صوبائی اسمبلی میں عددی اعتبار سے مختلف جماعتوں کی پوزیشن کا جائزہ لیا جائے تو 18 اراکین کے ساتھ مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی پارلیمانی جماعت ہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین کی تعداد 14 اور نیشنل پارٹی کے اراکین کی تعداد11 ہے،ن تینوں اتحادی جماعتوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 43 بنتی ہے، حکومتی اتحاد کو مسلم لیگ ق کے5 اراکین جبکہ مجلس وحدت مسلمین اور جاموٹ قومی موومنٹ کے ایک ایک رکن کی حمایت بھی حاصل ہے جس سے یہ تعداد 50 تک جاپہنچتی ہے۔
جو ن لیگ کے نامزد کردہ صدارتی امیدوار ممنون حسین کے ووٹرزہیں، اگر جمعیت علمائے اسلام ف کے 8 اراکین کے ووٹ بھی ممنون حسین کو ملتے ہیں تو انہیں ملنے والے کل ووٹوں کی تعداد 58 ہوجائے گی، اس تناظر میں بلوچستان سے ممنون حسین کی کامیابی واضح نظرآرہی ہے۔ مزید برآں کے پی کے سے قومی وطن پارٹی اور بلوچستان سے ق لیگ کے ووٹ ممنون حسین کو ملیں گے۔