اسلام آباد (جیوڈیسک) صدارتی امیدوار کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے اراکین کا ایک ایک ووٹ شمار کیا جائے گا جبکہ دیگر تین صوبائی اسمبلیوں کے ایک سو پچانوے الیکٹورل ووٹ ہونگے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کو جن اراکین کی حمایت حاصل ہوگی ان میں جمعیت علمائے اسلام ،مسلم لیگ فنکشنل، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، نیشنل پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ضیا ،مجلس وحدت مسلمین، جاموٹ قومی موومنٹ اور آزاد اراکین شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے 277 الیکٹورل ووٹ اور حمایت کرنیو الی جماعتوں کے ملا کر کل 368 الیکٹورل ووٹ ملیں گے جو سادہ اکثریت سے 15 ووٹ زیادہ ہیں، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی حمایت کے اعلان کے بعد اس کے 48 الیکٹورل ووٹ بھی ن لیگ کی جھولی میں آن گرے ہیں، جس سے ن لیگ کے متوقع الیکٹورل ووٹوں کی گنتی 416 تک پہنچ جائے گی، اور یہ سادہ اکثریت سے 63 ووٹ زیادہ ہو جائیں گے۔
یوں ممنون حسین کو اپنے حریف وجیہ الدین احمد پر واضح برتری نظر آ رہی ہے، دوسری طرف 58 الیکٹورل ووٹ رکھنے والی پاکستان تحریک انصاف کو جماعت اسلامی، قومی وطن پاٹی، عوامی مسلم لیگ،اے پی ایم ایل، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان اور آزاد اراکین کی حمایت سے 89 ووٹ ملنے کا امکان ہے۔