صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں زاہد اسلم نے کہا ہے کہ بجلی کے بدترین بحران پر قابو پانے کیلئے بڑے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے

فیصل آباد : صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں زاہد اسلم نے کہا ہے کہ بجلی کے بدترین بحران پر قابو پانے کیلئے بڑے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے بلکہ اس سے نہ صرف پانی کا ضیائع رک سکے گا بلکہ آبپاشی کیلئے بھی کثیر پانی کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1974ء کے بعد پاکستان میں کوئی بھی بڑا ڈیم نہیں بنایا گیا جس کے باعث آج نہ صرف بجلی کی شدید کمی کا سامنا ہے بلکہ زراعت کیلئے پانی کی کمی کی وجہ سے ہماری زمینیں بنجر ہو تی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیل سے نہ صرف مہنگی بجلی پیدا ہوتی ہے اور تیل کا درآمدی بل 14 بلین ڈالر سے اوپر ہوچکا ہے جبکہ انڈسٹری کو اعلانیہ اور غیر اعلانیہ روزانہ 12 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو بلا شبہ صنعتی شعبے کیلئے متاثر کن ہے۔

موجود ہ توانائی بحران کی وجہ سے ہماری جی ڈی پی بھی سالانہ 2 سے 3 فیصد کم ہو چکی ہے اور بے روزگاری کا بھی سیلاب امڈ آیا ہے جبکہ صنعتی شعبے کی بندش نے برآمدات کو بھی کم کر دیا ہے اور برآمدی ہدف کا حصول بھی 2011-12 میں ناممکن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں جلد از جلد بڑے ڈیموں کی تعمیر شروع کر دینی چاہیئے جس کے متبادل فوائد حاصل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ پانی ہمارے لئے پینے، آبپاشی، صنعتوں کے استعمال اور بجلی کی پیداوار کی صورت میں بہت بڑی نعمت ہے مگر ہم سالانہ 500 ارب روپے کے پانی کا ضیائع کر کے کفرانِ نعمت کے مرتکب ہو رہے ہیں یہ پانی بغیر کسی استعمال کے سمندر برد ہو جاتا ہے اور موسم برسات میں سیلاب کا بھی سبب بنتا ہے۔

انہوں نے ورلڈ بنک کی حالیہ جاری کردہ رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت کی وجہ سے آئندہ 20 تا 30 سالوں میں پاکستان، بھارت اور افغانستان قحط زدہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین نظامِ آبپاشی موجود ہے جس سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ بھارت دریاؤں کے اوپر کئی ڈیم تعمیر کر چکا ھے۔

جس کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور بلا شبہ اگر ہم نے اپنے حصے کے پانی کو استعمال نہ کیا تو بھارت کو مزید ڈیم بنانے کا بہانہ مل جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے موجودہ ڈیموں میں بھی پانی کے ذخائر کا فی کم ہو چکے ہیں چنانچہ ہمیں پانی کو سمندر میں پھینکنے کی بجائے بڑے ڈیموں کی جنگی بنیادوں پر تعمیر شروع کر دینی چاہیئے۔ آخر میں انہوں نے حکومت سے بجلی بحران، پانی کے ذخیرہ اور آبپاشی کیلئے فوراً بڑے ڈیموں کی تعمیر کا پر زور مطالبہ کیا۔