انقرہ (جیوڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ماضی میں فتح اللہ گولن کی تحریک کی مدد اور اس کا حقیقی چہرہ عوام کو نہ دکھانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس پر قوم اور اللہ سے معافی مانگ لی ہے۔
ترک صدر 15 جولائی کو اپنی حکومت کے خلاف فوج کے ایک طبقہ کی مسلح بغاوت کے بعد سے امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن اور ان کی تحریک پر تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں اور وہ انھیں ناکام فوجی بغاوت کا خفیہ کردار قرار دے رہے ہیں۔انھوں نے منگل کے روز ایک انٹرویو میں امریکا سے فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ دُہرایا تھا۔
انھوں نے بدھ کے روز ترکی کی مذہبی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”مرحوم صدر ترگت اوزال ،مرحوم صدر سلیمان ڈیمرل ،مرحوم وزیراعظم بلند ایجوت اور ہم نے بھی نیک نیتی سے اس ڈھانچے کی مدد کی تھی۔ حالانکہ ہم ایک مختلف طرز اور مختلف نقطہ نظر کے حامل سیاست دان تھے۔میں نے بھی اپنے طور پر ان کی مدد کی تھی کیونکہ ہم ایک بنیاد پر ملے تھے۔اگرچہ بہت سے امور پر مجھے ان سے اتفاق نہیں تھا۔ طیب ایردوآن نے کہا کہ گولن تحریک کے معاشرے میں اثرونفوذ اور اس کے وائرس کی طرح پھیلنے کی ایک وجہ اس کی مذہبی اقدار تھیں۔اس گروپ کی اس کرداری خصوصیت کی ترک عوام نے ہمیشہ حمایت کی تھی۔
انھوں نے کہا:”اس تنظیم کے قائد کے بارے میں اپنے تمام تر تحفظات کے باوجود میں نے اندرون اور بیرون ملک ان کی تعلیمی ،امدادی اور یک جہتی کی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کے بارے میں رواداری دکھائی۔جب وہ اللہ کا نام لیتے تھے تو ہم نے برداشت کا رویہ اپنایا اور یہ کہا تھا کہ ہماری مشترکہ بنیاد ایک ہے”۔ ترک صدر نے اعتراف کیا ہے کہ وہ 2010ء تک اس تنظیم کے حقیقی ارادوں اور طویل المعیاد مقاصد کو سمجھنے میں ناکام رہے تھے۔اس کے بعد انھوں نے اس گروپ کی سرگرمیوں کا مختلف انداز میں جائزہ لینا شروع کردیا تھا اور 2012ء میں اس گروپ کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اپنی آواز بلند کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013ء میں فراڈ اور بدعنوانیوں کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز گولن تنظیم کا حقیقی چہرہ دیکھنے کا نقطہ آغاز تھا لیکن میں جانتا ہوں کہ اب بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس میں یقین کرنے کو تیار نہیں۔اب شُبے کا دور ختم ہوچکا اور اس گروپ کے خلاف جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔
رجب طیب ایردوآن نے اس تنظیم کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ہم اللہ اور ترک عوام کو جواب دہ ہیں۔ ہم اللہ اور عوام سے اس معاملے میں معافی کے خواستگار ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ گولن تحریک سے وابستہ افراد اپنے کیے کا خمیازہ بھگتیں۔
انھوں نے گذشتہ روز ایک نشری انٹرویو کے دوران امریکا سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا تھا کہ وہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والوں کا اب زیادہ دیر منتظر نہیں رہا جاسکتا۔