صدر مرسی حماس سے سازباز کے الزام میں گرفتار

Egypt

Egypt

مصر (جیوڈیسک) کے معزول صدر محمد مرسی کو فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ سازباز کرنے اور 2011 کی بغاوت کے دوران جیل پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ حماس قاہرہ کی ایک عدالت کے حکم کے مطابق ابتدائی طور پر ان سے دو ہفتے تک تفتیش کی جائے گی۔ یہ اطلاع اس وقت آئی ہے جب مصر میں سابق صدر کے حامی اور مخالف لاکھوں کی تعداد میں جمعہ کو جلوس نکال رہے ہیں۔ محمد مرسی کو ملک کی فوج نے تین جولائی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔

اس وقت سے وہ فوج کی تحویل میں ہیں۔ سرکاری خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ تفتیشی جج حسن سمیر نے محمد مرسی سے پوچھ گچھ کے دوران انھیں شواہد دکھائے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ تفتیش کب اور کہاں کی گئی تھی۔ حماس نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابوزہری نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا حماس اس کی مخالفت کرتی ہے کیوں کہ اس میں فرض کر لیا گیا ہے کہ حماس معاندانہ تحریک ہے۔

یہ ایک خطرناک پیش رفت ہے۔قاہرہ کی ایک عدالت اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ جنوری 2011 میں ایک جیل سے قیدی کس طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان قیدیوں میں محمد مرسی بھی شامل تھے۔ الزام لگایا گیا ہے کہ مرسی کی جماعت اخوان المسلمین نے اس مقصد کے لیے حماس کی مدد حاصل کی تھی۔ اخوان المسلمین نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

جماعت کے ایک ترجمان جہاد الحداد نے کہا کہ یہ حرکتپرانی حکومت کے واپس آنے کی علامت ہے۔ادھر مصری فوج نے کہا ہے کہ وہ تشدد اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قوت کا استعمال کریں گے۔ مصری فوج کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب جمعہ کے روز ملک کے دونوں مخالف دھڑوں نے بڑے جلوس نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مصر کے فوجی سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے جمعے کو جلوس نکالنے کا اعلان کیا تھا تاکہ مصری فوج کو ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حمایت حاصل ہو سکے۔ دوسری جانب برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں کی طرف سے ان کی دوبارہ بحالی کے لیے احتجاجی مظاہرے کا امکان ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ نے مصری فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ محمد مرسی کو رہا کرنے کا کہا ہے۔